ہانگ چو ،عالمی کھیلوں کا ایک نیا مرکز۔ || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے شہر ہانگ چو میں جاری ایشین گیمز آٹھ  تاریخ کو اختتام پزیر ہو رہے ہیں۔افتتاحی تقریب میں چینی صدر شی جن پھنگ کی شرکت کے بعد اب چینی وزیر اعظم لی چھیانگ 19 ویں ایشین گیمز کی اختتامی تقریب میں شریک ہوں گے ، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی اعلیٰ قیادت کھیلوں کو کس قدر اہمیت دیتی ہے۔ایشین گیمز کے آغاز کے بعد سے مختلف ممالک کے ایتھلیٹس نے کھیلوں کی طاقت اور ایتھلیٹکس کی کشش کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمدہ کارکردگی کے لیے بھرپور مقابلہ کیا ہے۔اسی طرح دلچسپ ایشین گیمز  سے محظوظ ہونا ، چینی عوام کے لیے وسط خزاں کے تہوار اور قومی دن کی تعطیلات گزارنے کا بھی ایک نیا انتخاب رہا ہے۔

ان ایشین گیمز میں چین نے ایک مرتبہ پھر کھیلوں کی دنیا میں اپنی اعلیٰ صلاحیت کا عمدہ اظہار کیا ہے۔چینی وفد نے 1974 میں تہران میں منعقدہ ایشین گیمز کے اسٹیج پر قدم رکھا تھا۔ اس کے بعد سے چینی ایتھلیٹس نے مسلسل شاندار نتائج حاصل کیے ہیں اور ایونٹ میں کئی ریکارڈ توڑے ہیں۔1990 میں بیجنگ ایشین گیمز سے لے کر 2010 میں گوانگ چو ایشین گیمز اور اب ہانگ چو ایشین گیمز تک، چین تین مرتبہ اس عالمی ایونٹ کی کامیاب میزبانی کر چکا ہے ،جو چین کی معیشت اور معاشرے کی ترقی کا گواہ ہے۔

ایشین گیمز کی میزبانی نے نہ صرف چین میں کھیلوں کی صنعت کو نئی ترقی دی ہے ، بلکہ کھیلوں کے بڑے مقابلوں کے انعقاد میں اُس کی صلاحیتوں اور اعتماد کو بھی عمدگی سے اجاگر کیا ہے۔ایشین گیمز اور اولمپک گیمز جیسے بڑے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے دوران چین نے مسلسل اپنی مسابقت اور طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ گزشتہ نصف صدی کے دوران ایشین گیمز میں چینی وفد کا سفر کھیلوں کے میدان میں ملک کی انتھک کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔اسی طرح فٹنس سرگرمیوں کو فروغ دینے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی نے ملک بھر میں کھیلوں کے جنون کو بھی ہوا دی ہے اور کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے لوگوں کے جوش و خروش کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی حال ہی میں وسط خزاں کے تہوار اور قومی دن کی تعطیلات کے دوران ، بہت سے لوگوں نے ایشین گیمز دیکھنے یا پھر دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں میں شمولیت کو اپنایا۔اسی طرح ایشین گیمز سے پیدا ہونے والے جوش و خروش نے ملک گیر فٹنس اور کھیلوں کی صنعت کی ترقی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے.ابتدائی تیاری کے مرحلے سے ہی ہانگ چو ایشین گیمز کا مقصد لوگوں کو فائدہ پہنچانا رہا۔ ایشین گیمز کے وینیوز کو عوام کے لیے کھولنے، بے کار شہری مقامات کو استعمال میں لانے اور بڑے پیمانے پر کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد جیسے اقدامات کے ذریعے عوام کو کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی بہتر ترغیب ملی ہے۔انہی کوششوں کے ثمرات ہیں کہ کھیلوں کا ایکو سسٹم تیزی سے مضبوط ہوتا جا رہا ہے ، جس سے زیادہ سے زیادہ لوگ تماشائیوں سے فعال شرکاء میں تبدیل ہو رہے ہیں اور خود کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں  ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ کھیل لوگوں کی زندگیوں میں رونق لاتے ہیں، اور چین کی تیسری بار ایشین گیمز کی میزبانی ملک میں کھیلوں کی صنعت کا ایک نیا اور متاثر کن باب کھول رہی ہے۔انہی ایشین گیمز کے دوران  ،میزبان شہر ہانگ چو  نےبین الاقوامی کھیلوں کی فیڈریشنز کے ساتھ تعاون کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت چوٹی کے مقابلوں اور ہمہ جہت تعاون کے ذریعے،عالمی فیڈریشنز اور ہانگ چو مشترکہ طور پر چین میں مختلف کھیلوں کے مقابلوں کی ترقی کو فروغ دیں گے.یقیناً اس پیش رفت سے ہانگ چو کو ایک ایسا شہر بننے میں مدد ملے گی جو بڑے بین الاقوامی مقابلوں کے انعقاد کے لئے جانا جاتا ہے۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link