کھیلوں میں گرین اور کٹنگ ایج ٹیکنالوجی کی میراث۔| تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے صوبہ سی چھوان کے شہر  چھنگ دو  میں جاری 31 ویں ورلڈ سمر یونیورسٹی گیمز  منگل کو اختتام پذیر ہو رہی ہیں۔ حالیہ گیمز  نے چین اور دنیا کے لئے کھیلوں، تعلیم اور شہری ترقی کا ایک قیمتی ورثہ چھوڑا ہے۔دنیا بھر سے آئے شرکاء کھیلوں میں سبز اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے متاثر ہوئے اور کہا کہ یہ اقدامات کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لئے چین کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔

  جدید ٹیکنالوجی کا تذکرہ کیا جائے تو ایک مشین جسے “لو کاربن میجک کیوب” کے نام سے جانا جاتا ہے ، سمر ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران اپنائی جانے والی مختلف سبز ٹیکنالوجیز میں سے ایک رہی ،جسے بے حد پسند کیا گیا۔ ایتھلیٹس ولیج میں نئی توانائی سے چلنے والی بسوں نے دنیا بھر کے ایتھلیٹس کو گیمز کے دوران نقل و حمل کی خدمات فراہم کیں۔صاف توانائی کو اپناتے ہوئے ، چھنگ دو گیمز نے گرین نقل و حمل کے تصور کو عملی شکل میں ڈھالا اور اس ضمن میں کل 1340 نئی توانائی بسیں اور 1000 سے زیادہ صاف توانائی کی کاریں استعمال کی گئیں۔اس دوران ایتھلیٹس ولیج اور وینیوز کے درمیان چلنے والی گاڑیوں کا تقریباً 90 فیصد صاف توانائی پر مشتمل تھا ، جبکہ ایتھلیٹس ولیج کے اندر تمام شٹل بسیں قابل تجدید توانائی سے چلتی تھیں۔یقیناًاس طرح کے اقدامات کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے عظیم کوششیں ہیں

نقل و حمل کے علاوہ ، ایتھلیٹس ولیج میں شرکاء کی سہولیات کی خاطر ایک جدید کولنگ سسٹم اپنایا گیا تاکہ کھلاڑیوں کو ایئر کنڈیشننگ کے استعمال کے بغیر شدید گرم موسم میں پرسکون ماحول فراہم کیا جا سکے۔آرکیٹیکٹس نے عمارت کو اس انداز سے ڈیزائن کیا جو تازہ ، ٹھنڈی ہوا کے بہاؤ اور گرم ، مرطوب ہوا کے بہاؤ کے ساتھ ہوا کی گردش کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔مزید برآں، ہوٹل کی چھت پر ایک خاص قسم کی دھات سے بنے شیشے نصب کیے گئے، جس کی مدد سے رہائشیوں کے روزمرہ استعمال کے لیے روشنی بجلی میں تبدیل ہو جاتی تھی۔ کم لاگت اور توانائی پیدا کرنے میں اعلیٰ کارکردگی کا حامل یہ شیشہ گزشتہ سال بیجنگ سرمائی اولمپکس سمیت چین میں منعقد ہونے والے کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔ آرکیٹیکچر کے مطابق یہ شیشہ کاربن کے اخراج کو مؤثر طریقے سے کم کرتا ہے کیونکہ یہ توانائی کے ذریعہ کے طور پر سورج کی روشنی پر انحصار کرتا ہے۔مزید ماحول دوست ٹیکنالوجیز کا تذکرہ کیا جائے تو واٹر پولو وینیو میں، بارش کے پانی کو جمع کیا گیا اور پانی کے ری سائیکلنگ سسٹم کے ساتھ ذخیرہ کیا گیا تاکہ اسے دوبارہ استعمال کیا جاسکے، جس میں پودوں کو پانی دینا اور صفائی ستھرائی میں استعمال کرنا وغیرہ شامل ہیں۔بارش کے پانی کی ری سائیکلنگ ویسے بھی چھنگ دو کے لئے اہم ہے  کیونکہ اس شہر میں مسلسل بارشیں ایک معمول ہے۔اس ضمن میں بارش کے پانی کو پائیدار طریقے سے ذخیرہ کرنا اور دوبارہ استعمال کرنا ایک متاثر کن خصوصیت ہے۔

حالیہ ورلڈ یونیورسٹی گیمز کے دوران ایتھلیٹس نے چین کی نت نئی اختراعات کا بھی اپنی آنکھوں سے بخوبی مشاہدہ کیا۔بہت ساری دلچسپ اختراعات نے ان کے روزمرہ کے معمولات کو ایک خوشگوار تجربہ بنایا۔ ریستوراں میں روبوٹ کا چینی پکوان پکانا ، جس میں نوڈلز اور میٹھے پکوان شامل ہیں ۔ قریب ہی، ایک اور روبوٹ گاہکوں کی ترجیحات کے مطابق مشروبات تیار کر رہا ہے اور انہیں درستگی کے ساتھ پیش کر رہا ہے.یہ پورا تجربہ بہت حیرت انگیز رہا جس سے شرکاء کو چین کی اعلیٰ درجے کی ٹیکنالوجی کو محسوس کرنے کا ایک نادر  موقع بھی میسر آیا.علاوہ ازیں ، گیمز کو اسمارٹ بنانے کے لئے فائیو جی، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) سمیت دیگر جدید ٹیکنالوجیز کو بھی وسیع پیمانے پر لاگو کیا گیا۔ایکویٹک سینٹر میں ، پانی کے معیار کی خود بخود نگرانی اور درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک ذہین نظام کا استعمال کیا گیا ، جبکہ اسکورنگ سسٹم ایک سیکنڈ کے دس ہزار ویں حصے کی درستگی تک پہنچ سکتا تھا۔

ان گیمز کے کامیاب انعقاد کے بعد اب چین کی کوشش ہے کہ یونیورسٹی گیمز کے ورثے کو آگے بڑھایا جائے۔اس ضمن میں اسٹیڈیم کھیلوں کی سب سے نمایاں وراثت ہیں۔  یونیورسٹی  گیمز کے دوران کل 49 وینیوز استعمال کیے گئے ، جن میں سے 36 کی تزئین و آرائش کی گئی۔ان میں زیادہ تر وینیوز کالجز اور یونیورسٹیز میں واقع ہیں ، اور ورلڈ  یونیورسٹی گیمز کے بعد ان تعلیمی اداروں میں کھیلوں کی ترقی کے لئے استعمال کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ   دیگر  13 نئے وینیوز کو تمام شہری کھیلوں اور فٹنس کے لئے استعمال کر سکیں گے۔ چھنگ دو  یونیورسٹی میں تعمیر کردہ یونیورسیڈ ولیج ایک اہم تعلیمی ورثہ ہے۔ گیمز کے بعد یونیورسیڈ ولیج کو نہ صرف  چھنگ دو  یونیورسٹی کی تعلیمی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا بلکہ یہ دنیا بھر سے کالجز کے نوجوان طلباء کے درمیان  تبادلے کے لیے ایک  پلیٹ فارم کا کردار ادا کرتا رہے گا۔اسی طرح گیمز  کے دوران ،چھنگ دو شہر  میں  نقل و حمل کے تیرہ نئے  منصوبے مکمل  کیے گئے ہیں جو مستقبل میں شہریوں کو مزید سہولت فراہم کریں گے۔وسیع تناظر میں چین نے سبز معیشت اور سبز ماحول میں منتقلی کی جانب تیزی سے پیش رفت کی ہے اور دنیا کو بھی چین سے سیکھنے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی سبز اقدام کے لئے تمام ممالک کی مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔چین میں سبز توانائی کا استعمال جہاں بہت خوش گوار ہے،وہاں یہ متنوع فوائد کا حامل بھی ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کا سامنا کر رہی ہے ، ان گیمز کے انعقاد نے دنیا کو چین کی گرین ترقی سے سیکھنے اور کھیلوں کے گرین عالمی ایونٹس کے انعقاد کا بھی قیمتی تجربہ فراہم کیا ہے۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link