صاف پانی اور سرسبز پہاڑ ، انمول اثاثے۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
صاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثے ہیں، چین کی ماحولیاتی ترقی کی جستجو میں اس بنیادی تصور نے نہ صرف ملک کے ماحولیات میں ڈرامائی بہتری لائی ہے ، بلکہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے لئے ترقی کی نئی تحریک بھی پیدا کی ہے۔ اسی تصور کی روشنی میں چین نے اعلیٰ معیار کی ترقی کے حصول کے لئے اپنی حکمت عملی کے ایک لازمی حصے کے طور پر خوبصورت ماحولیات کے لئے لوگوں کی بڑھتی ہوئی خواہشات اور مطالبات کا ادراک کیا ہے ۔چین کے نزدیک ایک ایسا ماحول ہونا چاہیے جو زیادہ موثر، منصفانہ، پائیدار اور محفوظ ہو. لہذا ، جدیدکاری کے راستے پر ، معاشی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کو تکمیلی اجزاء کے طور پر دیکھتے ہوئے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔چین پیرس موسمیاتی معاہدے پر دستخط کے بعد، اسے فروغ دینے اور عمل درآمد میں بھی ایک فعال حامی رہا ہے۔ چین کا مقصد 2030 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کو عروج پر پہنچانا اور 2060 تک کاربن غیر جانبداری حاصل کرنا ہے۔ یہ دونوں اہداف ملک کے نئے ترقیاتی فلسفے کے لئے ضروری اور ترقی کے ایک نئے نمونے کی تعمیر اور اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کی کلید ہیں۔
اسی تناظر میں ابھی حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والی ماحولیاتی تحفظ کی ایک قومی کانفرنس میں اگلے پانچ سالوں میں ماحولیات کے لئےملک کی ترجیحات کا خاکہ تیار کیا گیا ہے ، سبز اور کم کاربن کی ترقی میں مزید پیش رفت کے عزائم ظاہر کیے گئے ہیں ، جو ملک کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی کلید ہے۔حالیہ برسوں میں چین نے ایکو ٹورازم سے لے کر نئی توانائی کی صنعتوں تک، ماحولیاتی اور اقتصادی ترقی دونوں کو حاصل کرنے کے لئے مختلف طریقوں کی تلاش کی ہے. چین کے تجربات نے اس حقیقت کو صحیح معنوں میں اجاگر کیا ہے کہ کس طرح ماحولیاتی تحفظ معیشت کی زیادہ متوازن اور پائیدار ترقی کو فروغ دے سکتا ہے۔
چینی قیادت کی جانب سے قومی کانفرنس کے دوران خوبصورت چین کی تعمیر کےلیے اہم اقدامات کا تعین کیا گیا۔صدر شی جن پھنگ نے کہا کہ سبز اور کم کاربن والا معاشی نظام تشکیل دینے میں ہمیں اعلیٰ معیار کی ترقی کو سبز ترقی کی جانب بڑھانا ہوگا اور انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی پر مبنی جدیدیت کو تیز تر کر تے ہوئے ترقی کی منصوبہ بندی کرنا ہوگی جس کے لیے سبز اور کم کاربن والا معاشی نظام تشکیل دینا ہوگا تاکہ ترقی کی ماحولیاتی قیمت کو موثر طور پر کم کیا جائے۔
ان سلسلہ وار اقدامات کا مطلب یہ ہے کہ چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں جدید اور طاقتور چین کی تعمیر میں،چین سبز اور کم کاربن والی اعلیٰ معیار کی ترقی کی پالیسی پر عمل پیرا رہےگا اور پوری کوشش کی جائے گی کہ وسائل کی کفایت شعاری اور ماحول کے تحفظ پر مبنی صنعتی ڈھانچہ، طرز پیداوار اور طرز زندگی کی تشکیل کی جائے ۔چین کی جدیدیت اور مغربی جدیدکاری کے درمیان ایک فرق یہ ہے کہ ماحولیات کی قربانی کا روایتی راستہ ترک کیا گیا ہے اور اس کی جگہ ماحولیات اور سبز ترقی پر زور دیتے ہوئے انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگ بقائے باہمی پر مبنی جدید یت کی تعمیر کی جا رہی ہے تا کہ ایک خوبصورت چین ، چینی طرز کی جدیدیت کا مظہر ہو۔اس دوران چین نے پہاڑوں، دریاؤں، جنگلات، کھیتوں، جھیلوں، گھاس کے میدانوں اور ریگستانوں کے مربوط تحفظ اور بحالی کو فروغ دے کر اپنے ماحولیاتی نظام کو بہتر بنانے کے لئے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے جبکہ ماحولیاتی تحفظ پر قانون سازی کو بھی نمایاں طور پر آگے بڑھایا گیا ہے۔ایک ارب چالیس کروڑ آبادی کے حامل چین کی جانب سے معاشی ترقی، تحفظ ماحول اور عوام کے فلاح و بہبود تینوں پہلوئوں کی تکمیل کو عالمی برادری کی جانب سے ہمیشہ سراہا گیا ہے ،عالمی مبصرین کے نزدیک چین عالمی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں امید کی ایک کرن لے کر آیا ہے جو موسمیاتی تبدیلی جیسے سنگین چیلنج سے نمٹنے میں ایک رول ماڈل کی مانند ہے۔