یہ دھرتی تیری جاگیر نہیں، اے غافل انسان۔ | تحریر : عارف بلتستانی

اس میں کوئی شک نہیں کہ بلتستان سونے کی چڑیا ہے۔ جو تمام تر قدرتی وسائل ، معدنی ذخائر سے مالا مال ہے۔ بلتستان قدرت کا ایک گمشدہ لعل و جواہر کا معدن ہے۔ بلتستان کے خوبصورت پہاڑوں، قیمتی معدنیات اور سرسبز زمینوں کو عالمی و پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے گماشتوں نے اپنی ذاتی تجوریاں بھرنے کے لیے نیلام کر دیا ہے۔ یہ کوئی ترقی کے منصوبے نہیں، بلکہ ایک منظم ڈاکہ زنی ہے جس میں پاکستان کی غدار حکومت اور بلتستان کے ضمیر فروش وزیروں نے مل کر عوام کے حقوق کو روند ڈالا ہے۔

بلتستان کے معدنی وسائل، زرخیز زمینوں اور خوبصورت سیاحتی مقامات کو لوٹنے کا یہ گھناونیا کھیل اب عوام کی آنکھوں کے سامنے کھیلا جا رہا ہے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فارم اور گرین لینڈ فارمز جیسے منصوبے محض بیرونی اور مقامی سوداگروں کے مفادات کی تکمیل کا ذریعہ ہیں، جنہیں بلتستان کے غدار مافیاز اور وزیروں نے اپنی ذاتی تجوریاں بھرنے کے لیے فروخت کر دیا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی قوم کی میراث کو چند ٹکوں کے عوض بیچ ڈالا اور پاکستان کی غریب عوام کو ان کے حق سے محروم کر دیا۔

سیاحت کے مقدس نام پر بلتستان کی زمینیں غیر ملکی سرمایہ کاروں اور اندرونی مافیاؤں کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ یہ “گرین ٹورزم” نہیں، بلکہ ایک سفاکانہ چال ہے جس کے ذریعے مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے، قدرتی حسن کو تباہ کیا جا رہا ہے، اور تمام منافع چند خائن سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی جیبوں میں جا رہا ہے۔ کیا ان بے شرم لوگوں کو اللہ کا خوف نہیں؟ کیا انہیں اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر نہیں؟ یا پھر ان کی ہوسِ زر نے ان کے دل و دماغ کو مردہ بنا دیا ہے؟

یہ واضح ہو چکا ہے کہ عالمی و  پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور اس کے کٹھ پتلی حکمرانوں کا واحد مقصد عوامی وسائل کو لوٹنا ہے۔ بلتستان کے نام نہاد “وزراء” درحقیقت قوم کے غدار ہیں، جنہوں نے اپنے عہدوں کو اپنے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے استعمال کیا۔ ان کی بدنیتی، بددیانتی اور بے حسی نے ثابت کر دیا ہے کہ یہ لوٹے ہوئے مال میں برابر کے شریک ہیں۔ کب تک عوام ان چوروں، ڈاکوؤں اور ضمیر فروشوں کے رحم و کرم پر رہیں گے؟ وقت آ گیا ہے کہ ان خائنین کو ان کے کرتوتوں کا حساب دینے پر مجبور کیا جائے

اگر اب بھی بلتستانی عوام خاموش رہے، تو آنے والی نسلیں انہیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ یہ نہ صرف وسائل کی لوٹ ہے، بلکہ مستقبل کی غلامی ہے۔ ان بدبخت حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھائیں، ان کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کریں، اور اپنے حقوق کے لیے میدان میں اتریں! ورنہ ہمارے بچوں کا مستقبل ان ہی جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور غداروں کے ہاتھوں فروخت ہو جائے گا۔ اب وقت اقدام کا ہے۔ ورنہ تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی!  یہ ہماری سر زمین ہے کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ اس کے ہم خود امین ہے۔ جیسے کہ اقبال کے فلسفۂ خودی، ارضِ وطن کی حرمت اور ظلم کے خلاف بغاوت کے موضوعات کو اجاگر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ

یہ دھرتی تیری جاگیر نہیں، اے غافل انسان

یہ امانت ہے تیری نسلوں کی، تو ہے فقط امین

بتا دے تُو کہاں ہے، اے مردِ حر کے فرزند؟

کہ تیرے ہاتھ سے چھین لی گئی تیری سرزمین

عارف بلتستانی کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link