چیمپئنز ٹرافی 2025ء کی میزبانی سے پاکستان کو روکنے کا غیر دانشمندانہ فیصلہ۔ | تحریر: ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی 2025ء کی میزبانی کے حوالے سے پاکستان کو روکنے کے غیر دانشمندانہ فیصلے پر جو تنازعہ کھڑا ہوا ہے اس پر برطانوی اخبار ”ڈیلی ٹیلی گراف” نے اپنی رپورٹ میں پاکستان کے ساتھ کیے گئے اس امتیازی سلوک کی نشاندہی کی ہے۔ ٹیلی گراف نے اس رپورٹ میں نہ صرف آئی سی سی کے جانبدارانہ فیصلے پر روشنی ڈالی ہے بلکہ بھارت کی من پسند پالیسیوں کے ذریعے کرکٹ کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی بھی نشان دہی کی ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے حقوق پاکستان کو 2021ء میں دیے گئے تھے۔ اس وقت یہ اعلان کیا گیا تھا کہ تمام 15 میچ پاکستان میں کھیلے جائیں گے۔ یہ فیصلہ پاکستان کے کرکٹ اسٹیڈیمز میں امن و امان کی بحالی اور کرکٹ کے شائقین کے لیے ایک خوشخبری تھی۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف رویے نے ایک بار پھر سر اٹھایا ہے۔ بھارت نے اپنی سیاسی طاقت اور اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے آئی سی سی پر دباؤ ڈالا کہ وہ پاکستان کو میزبانی کے حقوق سے محروم کرے۔
”ڈیلی ٹیلی گراف”کی رپورٹ کے مطابق، آئی سی سی نے میگا ایونٹ کے شیڈول کو تبدیل کرتے ہوئے ایک ہائبرڈ ماڈل متعارف کرایا ہے جس کا واحد مقصد بھارت کو فائدہ پہنچانا تھا۔ اس ماڈل کے تحت بھارت نے اپنے تمام میچ متحدہ عرب امارات میں کھیلنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ فائنل لاہور میں ہونا طے پایا تھا۔ لیکن اگر بھارت فائنل تک پہنچتا ہے تو یہ میچ لاہور کے بجائے متحدہ عرب امارات میں کھیلا جائے گا۔ اس قسم کی غیر یقینی صورتحال نہ صرف کھیل کے اصولوں کے منافی ہے بلکہ شائقین اور ٹیموں کے لیے بھی غیر منصفانہ ہے۔
”ڈیلی ٹیلی گراف”نے آئی سی سی کی بھارت نوازی پر شدید تنقید کی ہے۔ اخبار نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف کرکٹ کی ساکھ کو متاثر کرے گا بلکہ کھیل کی روح کے بھی خلاف ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی اور کھیل میں ایسی مثال نہیں ملتی جہاں ایک ملک اپنی طاقت کے بل بوتے پر دوسرے ملک کو میزبانی کے حقوق سے محروم کرے۔
اس فیصلے کے اثرات انتہائی غیر منصفانہ ہیں۔ پاکستان جو کہ ایک عرصے بعد عالمی کرکٹ کی میزبانی کے لیے تیار تھا اس فیصلے کے باعث ایک بار پھر مایوسی کا شکار ہوا ہے۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور کھیل کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے۔
آئی سی سی کا یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کھیل کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ کرکٹ جیسے کھیل کو جو کہ قوموں کو قریب لانے کا ذریعہ ہونا چاہیے تھا سیاسی مفادات کے لیے یرغمال بنایا جا رہا ہے جو کہ اچھی روایت نہیں ہے۔ بھارت کی جانب سے مسلسل پاکستان مخالف رویہ اور آئی سی سی کی خاموشی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کھیل کے اصولوں پر سیاسی دباؤ حاوی ہو چکا ہے جو کہ نیک شگون نہیں ہے۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ انصاف پسند پاکستانیوں کے لیے یہ صورتحال ناقابل قبول ہے۔ آئی سی سی کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کھیل کے اصولوں اور اصل روح کو برقرار رکھا جائے۔ پاکستان کو میزبانی کے حقوق دینا نہ صرف انصاف کا تقاضا ہے بلکہ کرکٹ کی عالمی ساکھ کی بحالی کے لیے بھی ضروری ہے۔ اگر کھیل کو سیاست سے پاک نہ کیا گیا تو یہ صرف کرکٹ نہیں بلکہ دیگر کھیلوں کے لیے بھی ایک خطرناک مثال بنے گا۔ امید ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ذمہ داران اس مسئلے پر خود کو جنجھوڑنے کی زحمت گوارا کریں گے ان شاء اللہ۔