ثابت قدمی سے آگے بڑھنے کا شاندار نتیجہ پیش کرتے شیزانگ کے ترقیاتی اعدادو شمار۔| تحریر : سارا افضل

جنوب مغربی چین کے شیزانگ خود اختیار علاقے کے بارے میں جاری کردہ اعداد و شمار نہ صرف اس دشوار  ترین  خطے کی ہمہ جہت ترقی پر روشنی ڈالتے ہیں  بلکہ ان مشکلات پر قابو پا کر ترقی کے فوائد  ملک کے ہر علاقے تک پہنچانے کے لیے چینی حکومت کے عزم  اور ثابت قدمی کی بھی عکاسی کر رہے ہیں۔

سال ۲۰۲۳ میں شیزانگ کے بڑے اقتصادی اشاریوں کی شرح نمو بشمول فی کس ڈسپوز ایبل آمدن، فکسڈ اثاثہ جات کی سرمایہ کاری اور اشیائے خوردونوش کی کل خردہ فروخت چین میں پہلے نمبر پر رہی۔‏شیزانگ کی  مجموعی مقامی مصنوعات سال بہ سال ۹ اعشاریہ ۵  فیصد بڑھ کر تقریباً ۲۴۰بلین یوآن یعنی تقریباً ۳۳ بلین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ دیہی علاقوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدن ۱۹ ہزار  ۹۲۴یوآن یونی تقریباً ۲ ہزار ۷۵۷ ڈالر   تک بڑھ گئی ۔۲۰۲۳میں  شیزانگ میں باصلاحیت اور تربیت یافتہ ہنرمند  افراد کی تعداد چار لاکھ ۳۲ہزار ایک سو  تھی  جب کہ لازمی تعلیم مکمل کرنے والوں کی شرح  ۹۷ اعشاریہ ۷۳ ہو چکی ہے۔  شیزانگ میں صاف توانائی، نصب شدہ بجلی  کی صلاحیت کا ۹۱ اعشاریہ ۴۴ فی صد ہے ۔۲۰۲۳ میں یہاں اناج کی پیداوار ایک اعشاریہ صفر نو ملین ٹن کے ساتھ ایک ریکارڈ سطح پر رہی ۔ شیزانگ کی اشیا کی غیر ملکی تجارت میں سال بہ سال ۱۳۸ اعشاریہ ۳ فی صد کا اضافہ ہوا جو ۱۰ اعشاریہ ۹۸ بلین یوآن یعنی تقریباً ایک اعشاریہ ۵۲ بلین امریکی ڈالر  بنتا ہے۔

2012 میں منعقد ہونے والی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے ،سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نے شیزانگ کی ترقی کو بہت اہمیت دی  اور اپنی توجہ خطے کے لوگوں کی جامع ترقی پر مرکوز کر دی۔ سی پی سی کی مرکزی کمیٹی نے ۲۰۱۵ اور پھر ۲۰۲۰  میں بالترتیب شیزانگ پر چھٹے اور ساتویں قومی اجلاس منعقد کیے ، جس میں اس نے رہنما اصولوں ، مجموعی ضروریات اور ترجیحی کاموں کو طے کیا ، پائیدار استحکام اور معیاری ترقی کی سمت کی نشاندہی کی اور بہتر زندگی کے لیے عوام کی امنگوں کو پورا کرنے کی خاطر  چینی طرزِ جدیدیت کے مطابق اہداف متعین کیے ۔ سی پی سی نے جو حکمتِ عملی اختیار کی اس میں نئے دور میں شیزانگ  کے لیے سی پی سی کے رہنما خطوط کا جو  خاکہ  پیش کیا گیا اس کے مطابق چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم اور علاقائی قومیتی  خودمختاری کے نظام کو برقرار رکھنا،

قومی اتحاد کے تحفظ اور قومیتی  اتحاد کو مضبوط بنانا، شیزانگ اور اس کے لوگوں  کے لیے خوشحالی اور اس کی طویل مدتی ترقی کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کرنا ، مقامی اور بین الاقوامی دونوں ضروریات کو حل کرنا، قومیتی تبادلوں، مواصلات اور انضمام کی سہولت فراہم کرنا اور  ماحولیاتی و تمدنی  تحفظ کو ترجیح دینا اہم اہداف تھے ۔

چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم کے عمل اور شیزانگ کی حقیقی صورتحال پر مبنی ان  رہنما خطوط اور  نئے دور میں شیزانگ کے انتظامو وانصرام کو لے کر  آگے بڑھنے کے لیے سی پی سی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے، ملک گیر حمایت کے ساتھ ، خود اختیار خطے میں مختلف قومیتیوں کے عہدیداروں اور لوگوں نے مل کر کام کیا  اور مختلف منصوبوں میں ہمہ جہت ترقی اور تاریخی کامیابی حاصل کی ۔ سماجی ماحول کو مستحکم کرنے  اور تیزی سے معاشی ترقی حاصل کرنے میں اہم پیش رفت ہوئی ، جس سے یہاں کے لوگوں کی زندگی میں بہتری آئی ، تمام قومیتوں  اور مذاہب کے مابین ہم آہنگی ، ثقافتی خوشحالی اور  مضبوط ماحولیاتی نظام پیدا ہوا۔ ملک کے باقی حصوں کے ساتھ مل کر شیزانگ کے لوگوں نے چینی قوم کے  اپنے پیروں پر کھڑا ہونے اور خوشحال ہونے سے لے کر اپنی قوت میں اضافے تک زبردست تبدیلی کا مشاہدہ کیا ہے اور اب وہ ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے ایک نئے سفر کا آغاز کر چکے ہیں۔

اس تمام تر کارکردگی کے چلتے کچھ مغربی ممالک نے چین کو دباو میں لانے کے لیے ایک محاذ کھولا ہوا ہے اور  نہیں چاہتے کہ لوگ شیزانگ کے بارے میں حقائق جانیں، بشمول اس حقیقت کے کہ یہاں لوگوں کی زندگیوں کو کس طرح بہتر بنایا گیا ہے، کیونکہ ان کے سیاسی مقاصد اسی صورت میں کامیاب ہوتے ہیں کہ جب لوگ  صرف ان کے جھوٹ پر یقین کریں۔ تاہم شیزانگ کے بارے میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے یا  انسانی حقق اور اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیے گئے جھوٹے دعوؤں کے برعکس زمینی حقائق سے ظاہر ہوتا ہے کہ حالیہ برسوں میں شیزانگ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو  مثالی تحفظ ملا ہے۔مرکزی حکومت اور شیزانگ کی علاقائی حکومت نے ۲۰۱۲ سے ۲۰۲۲ کے درمیان خطے میں غیر معمولی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ۳۲۵ ملین یوآن ۴۵  اعشاریہ ۲۶ملین ڈالر مختص کیے  گئےتھے اور  ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے شیزانگ کی ثقافتی ورثے کے تحفظ کا معیار بڑھایا گیا ۔ یہاں  تبتی زبان اور رسم الخط کے  مطالعے  اور استعمال کی قانونی ضمانت دی جاتی ہےاور پرائمری اور ثانوی اسکولوں میں معیاری چینی اور تبتی زبان دونوں نصاب میں شامل ہیں ۔شیزانگ میں اگر صرف غربت کے خاتمے پر ہی نظر ڈالی جائےتو اس  میں حاصل ہونے والی کامیابیاں غیر معمولی ہیں۔ سخت جغرافیائی ماحول کے ساتھ بلندسطح مرتفع کے اس علاقے میں مطلق غربت کا خاتمہ انتہائی مشکل کام تھا  لیکن ہزاروں برس سے غربت کے عفریت کے پنجوں میں جکڑے لوگوں کو سی پی سی کامیاب  حکمتِ عملی کے باعث  غربت سے نجات ملی ۔ ۲۰۱۹ کے آخر تک غربت کے خاتمے کی بنیادی حکمت عملی کے ذریعے خطے کے  ۶ لاکھ ۲۸ہزار رجسٹرڈ  لوگوں کو غربت سے نکالا جا چکا تھا اور جب چین نے مطلق غربت کے خاتمے کا اعلان کیا تو  اس دشوار ترین اور سب سے چیلنجنگ خطے کا نام بھی مطلق غربت  سے نجات پانے والے تمام علاقوں کے ساتھ جگمگا رہا تھا۔

شیزانگ خطے کی کامیابیوں نے ثابت کیا ہے کہ خطے میں طویل مدتی استحکام اور اعلی معیار کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے، نئے دور میں خطے کی ترقی کے لیے  قومیتی  اتحاد اور ترقی کو فائدہ پہنچانے، لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے اور معاشرتی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے ۔اس کے ذریعے چین کو ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک بنانے کے دوسرے صد سالہ ہدف کو حاصل کرنے کی مربوط کوشش  کامیاب ہوگی اور چینی جدیدیت  کے ذریعے تمام محاذوں پر چینی قوم کی نشاۃ ثانیہ کے حصول کے مقصد  کو آگے بڑھایا جاسکے گا۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link