بو آؤ ایشیائی فورم اور پائیدار ترقی۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

ایشیائی خطے کے تناظر میں بو آؤ ایشیائی فورم کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے جہاں پاکستان سمیت دیگر ایشیائی ممالک فعال طور پر شریک ہوتے آئے ہیں۔چین میں منعقدہ حالیہ بو آؤ  ایشیائی فورم کی سالانہ کانفرنس  کے دوران شرکاء نے کہا کہ اس وقت ایشیا اہم عالمی سرمایہ کاری کو راغب کر رہا ہے، جس میں اقتصادی ترقی اور نئی صنعتوں کی ترقی کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ایشیا کے مستقبل میں سرمایہ کاری کے موضوع پر منعقدہ فورم میں شرکاء نے ایشیا کے اندر اور باہر سرمائے کے بہاؤ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور ایشیا بحرالکاہل خطے میں سرمایہ کاری اور ترقی کے لئے تعاون پر اتفاق رائے پیدا کیا۔ماہرین نے ایشیا کی ترقی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایف ڈی آئی کے لئے سب سے پرکشش علاقے یا ممالک وہ جگہیں ہیں جو منصفانہ مارکیٹ مسابقت کو فروغ دیتی ہیں اور پائیدار ترقی اور قانون کی حکمرانی کا احترام کرتی ہیں۔

اس وقت دنیا میں مختلف انیشی ایٹوز فعال ہیں جو اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، جن میں سے ایک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ہے۔شرکاء کے خیال میں جن ممالک نے بہت اچھا کام کیا ہے اور پرکشش ثمرات حاصل کیے ہیں، انہیں اب اپنے کامیابیوں کے ثمرات باقی ترقی پذیر دنیا کے ساتھ بانٹنے کی جانب رجوع کرنا چاہئے، جو بدستور مشکلات سے دوچار ہیں۔

فورم کے دوران چینی حکام نے بتایا کہ اس وقت ملک میں ایف ڈی آئی کا رجحان بنیادی طور پر دنیا اور ایشیا کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ 2021 میں بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد ، 2022 اور 2023 میں اس میں کمی واقع ہوئی۔ لیکن وسیع تر نقطہ نظر سے، ایف ڈی آئی میں اتار چڑھاؤ معمول کی بات ہے۔عالمی اور ایشیائی دونوں نقطہ نظر سے، یہ اتار چڑھاؤ بہت عام ہیں. ریگولیشن اور رسک مینجمنٹ کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ غیر ملکی سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے، چین مارکیٹ تک رسائی، منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔

اسی فورم میں پائیدار ترقی پر ایک سالانہ رپورٹ بھی جاری کی گئی۔”زیرو کاربن توانائی کے دور کی جانب بڑھنا اور ایشیا میں ماحول دوست ترقی کو تقویت دینا” کے عنوان سے جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبز ترقی نے ایشیا میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں، لیکن آگے بہت سے چیلنجز ہیں۔رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بجلی کی پیداوار سے متعلق کاربن کا اخراج 2022 میں ریکارڈ سطح پر رہا جو 13.2 ارب ٹن تک پہنچ چکا ہے اور ایشیا میں دنیا کی سب سے زیادہ توانائی کی طلب اور کاربن کا اخراج ہے۔ماہرین نے نشاندہی کی کہ مستقبل کی سبز ترقی میں فنانسنگ ایک اہم عنصر ہے۔ ایشیا میں گزشتہ ایک سال کے دوران فنانسنگ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ستمبر 2023 کے بعد سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ارکان کی تعداد 59 سے بڑھ کر 109 ہوگئی ہے۔ بینک نے 44.8 بلین امریکی ڈالر کی مجموعی فنانسنگ ویلیو کے ساتھ 235 منصوبوں کی منظوری دی ہے۔ ان منصوبوں میں شامل مجموعی سرمایہ تقریباً 150 بلین امریکی ڈالر ہے. ماہرین کے نزدیک گرین فنانسنگ میں شمولیت کے لئے مزید نجی کھلاڑیوں کے کردار سے استفادہ کرنا چاہئے۔فورم کے دوران شرکاء نے یہ بھی کہا کہ گرین رینیوایبل انرجی یا کلین انرجی پروجیکٹس کے معاملے میں نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے پبلک سیکٹر یا پبلک فنانس کا بہت اہم کردار ہے۔ ترقی پذیر ممالک اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں مضبوط، جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کی حمایت اور فروغ دینے کے لئے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link