دیہی علاقوں کی ترقی ، خوراک کے تحفظ اور ترقی کی ضامن ہے۔ | تحریر : سارا افضل، بیجنگ
کسی بھی ملک کی زرعی پیداوار اس کے لوگوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنے کا اولین ذریعہ ہوتی ہے اور ان زمینوں کا تحفظ اور ان دیہات کی ترقی ترجیحات میں شامل ہو جائے تو لوگوں کی غذائی ضروریات کا تحفظ اور ملکی ترقی دونوں ہی یقینی ہو جاتی ہیں۔
چین نے ہفتے کے روز 2024 کے لیے اپنی ” مرکزی دستاویز نمبر 1″ پیش کی ، جس میں اس سال دیہی بحالی کو جامع طور پر فروغ دینے کے لیے ترجیحات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ چین کے مرکزی حکام کی جانب سے ہر سال جاری کیے جانے والے پہلے پالیسی بیان کے طور پر، اسے مرکزی حکومت کی پالیسی کی ترجیحات کے ایک اہم اشارے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔گزشتہ پالیسی دستاویزات کے مقابلے میں، نئی دستاویز میں دیہی بحالی کے منصوبوں کو فروغ دینے کے لیے مستقل کوششوں پر زور دیا گیا ہے، ایسے مسائل کے حل تجویز کیے گئے ہیں جو لوگوں کی روزمرہ زندگی اور بہبود سے متعلق ہیں اور جن کے فوری حل کی ضرورت ہے، مثلاً مخصوص اقدامات کے ساتھ کمزور علاقوں کو مضبوط بنانے پر زیادہ توجہ دینا ، دیہات میں بیت الخلاکے نظام کو اپ گریڈ کرنا، آب پاشی کے نظام کو مزید بہتر اور مربوط بنانا وغیرہ
دستاویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ چین کی دیہی بحالی کو نہ صرف مستقبل قریب کے لیے بلکہ طویل مدتی حکمتِ عملی کے ذریعے صنعتی ترقی، دیہی تعمیر، دیہی نظم و نسق ، غذائی تحفظ اور غربت کے خاتمے میں کامیابیوں کو مستحکم کرنے کی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور ایسا کوئی علاقہ نہیں ہونا چاہئے جہاں اس حوالے سے کوئی بھی کمی رہ جائے۔
اس دستاویز میں 2024 میں چین کی فوڈ سکیورٹی کو ترجیح دی گئی ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اناج کی سالانہ پیداوار کا ہدف 650 ارب کلوگرام سے کم نہیں ہونا چاہیے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چین غذائی تحفظ کے ہدف کے حصول میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے متعدد محاذوں پر کوششیں کر رہا ہے اور ان کے مثبت اور حوصلہ افزا نتائج بھی سامنے آرہے ہیں لیکن ابھی بھی کئی معاملات مزید بہتری کے متقاضی ہیں ۔ چینی حکومت کی اس دستاویز میں بہتر کو بہترین بنانے کے لیے کوشش کرنے کے حوالے سے کئی اقدامات پر توجہ دی گئی ہے، ان میں ایک تو آبپاشی کے نظام کی مسلسل فراہمی ہے اور دوسرا یہ کہ شہروں کو آباد کرنے اور صنعت کاری کے دوران زیادہ سے زیادہ قابل کاشت زمین کو محفوظ رکھا جائے ۔ تیسرے یہ کہ اس بات پر توجہ دی جائے کہ ہم کس طرح ماحولیاتی تحفظ فراہم کر سکتے ہیں تاکہ چینی عوام کی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف مقدار بلکہ معیار کو بھی محفوظ رکھا جا سکے۔
دستاویز میں دیہی علاقوں اور یہاں کیے جانے والے کاروبار کو تقویت دینے کے لیے مزید کام کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ای کامرس کا شعبہ جو اس وقت چین میں بےحد تیزی سے ترقی کر رہا ہے اس کا دائرہ کار دیہات تک وسیع کرنے پر بھی توجہ دی گئی ہے تاکہ یہ کسانوں کو اپنی مصنوعات کو زیادہ موثر طریقے سے فروخت کرنے اور دائرہِ کار وسیع کرتے ہوئے زیادہ آمدن کے حصول میں اہم کردار ادا کرے۔ اس کے علاوہ اس دستاویز میں زیادہ سے زیادہ باصلاحیت افراد کو زرعی شعبے کی جانب مائل کرنے ، اپنے کیریئر کے لیے اس شعبے کا انتخاب کرنے اور زیادہ سے زیادہ فنڈز کے لیے ایک جامع سروس سسٹم کی اہمیت پر بھی توجہ دی گئی ہے۔
اس دستاویز میں چھ پہلووں کا احاطہ کیا گیا ہے، جن میں قومی غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، دیہی علاقوں کو دوبارہ سے غربت کی طرف بڑھنے سے روکنا، دیہی صنعتوں کی ترقی کو بہتر بنانا، دیہی تعمیرات کو مضبوط بنانا، دیہی نظم و نسق اور زراعت کا فروغ نیز دیہی علاقوں اور کسانوں سے متعلقہ امور پر کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت کو مضبوط بنانا شامل ہے۔دستاویز کے مطابق چین کی جدیدیت کو آگے بڑھانے کے لیے زراعت کے لیے ٹھوس بنیاد رکھنے کی کوششیں کرنی ہوگی ۔ اس سلسلے میں ایک ہزار گاؤں کو دنیا سے متعارف کروانے اور دس ہزار دیہات میں آرائش و بحالی کے لیے مرتب کردہ منصوبے میں شامل ترقیاتی تصورات، کام کرنے کے طریقوں اور فروغ کے طریقہ کار کو سیکھنے ، اسے لاگو کرنے اور نئے ترقیاتی فلسفے کو مکمل، درست اور جامع طور پر نافذ کرنے کی تاکید کی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ دیہات میں صنعتی ترقی، دیہی ترقی اور دیہی نظم و نسق کی سطح کو بڑھانا ، کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے اقدامات کو مضبوط بنانے اور سائنس و ٹیکنالوجی اور اصلاحات کی ” ٹو وہیل “مہم کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔
آج چین کے زیادہ تر دیہات میں آ پ کو جدید دور کی تمام تر سہولیات نظر آتی ہیں ۔ ان کی ترقی کا یہ سفر مربوط منصوبہ بندی اور اس منصوبہ بندی میں نفاذ کے تسلسل کے باعث ہی ممکن ہوا ہے ۔ سب سے پہلے ان دیہات کو سڑکوں کے ذریعے شاہراہوں کے نیٹ ورک سے جوڑا گیا ۔ پھر بنیادی تنصیبات نے یہاں کے لوگوں کو جدید دور سے آشنا کیا اور اس دور کے تقاضوں اور مواقع کی سمجھ بوجھ دی ، تعلیم ، ہنر اور مقامی وسائل کے مطابق ترقیاتی حکمتِ عملی مرتب کی گئی اور انتہائی غربت زدہ علاقوں کے لیے روشن مستقبل کی راہ ہموار کی گئی ۔ سب سے اہم بات یہ کہ غربت کی کھائی سے باہر لانے کے بعد اس سفر کو بس یہیں پر روکا نہیں گیا بلکہ اس کا اگلا مرحلہ شروع کیا گیا کہ اب کیا حکمت عملی مرتب کی جائے کہ یہ علاقے واپس پیچھے کی جانب نہ جائیں بلکہ اس کھائی سے دور سے دور ہوتے چلے جائیں ۔ حکومت کی 2024 کی یہ پہلی دستاویز بھی انہی کوششوں اور اقدامات کا تسلسل ہے اور یہ حکومت کی جانب سے ملکی ترقی میں دیہات کی اہمیت ، ان کے کردار اور ان کے لیے حکومت کی سنجیدگی کی علامت ہے۔