چین دنیا کے لیے “نئے آسمانوں ” تک پرواز کے دروازے کھول رہا ہے۔ |تحریر : سارا افضل، بیجنگ
تہذیب کی ترقی تجارت سے ہوتی ہے اور تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب بھی تجارت آگے بڑھی تو انسانی تہذیب و تمدن نے بھی ترقی کی طرف قدم بڑھائے ۔ تجارتی راستے بنانے کے لیے جو نئی زمینیں میسر ہوئیں انہوں نے نئے آسمانوں تک پرواز کو ممکن بنایا ۔آج چین نئے منصوبوں کے ذریعے پوری دنیا کے لیے ایسی “نئی زمینیں” کھول رہا ہے جو نئے آسمانوں کی جانب پرواز کا موقع فراہم کر رہی ہیں۔ چینی اقدامات کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ محدود قومی مفادات کے بجائے عالمی مفادات کے لیے ڈیزائن کیے جاتے ہیں،اسی لیے ان اقدامات کو تمام ممالک کی جانب سے بھرپور حمایت ملتی ہے اور اس کے نتیجے میں ایک وسیع پارٹنر نیٹ ورک بنتا ہے.
اس سلسلے میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو ایسے واحد تجارتی مقام کی تشکیل کی ایک اہم کڑی بن چکی ہے جو مشترکہ مفادات سے وابستہ اور منفی مسابقت سے کوسوں دور ہے۔ اس کے پیچھے بنیادی تصور یہی ہے کہ ہر ایک کو اپنی مصنوعات پیش کرنے کا موقع ملے اور اپنے فائدے کے مطابق کسی کے بھی ساتھ تجارت کرنے کا حق حاصل ہو، اس کے لیے اس ایکسپو میں انتخاب بہت وسیع ہے. ہمارے ذہن میں سی آئی آئی ای کی طرح کا کوئی دوسرا پلیٹ فارم نہیں آتا کہ جہاں اتنی بڑی تعداد میں فروخت کنندگان اور خریدار بیک وقت ایک ہی جگہ پر اکٹھے ہوں۔
اس سال 150 سے زائد ممالک، خطوں اور بین الاقوامی تنظیمیوں نے سی آئی آئی ای میں حصہ لیا۔ گزشتہ سالوں کی طرح اس نمائش میں ایک کاروباری نمائش، ہر ملک کی جانب سے ایک قومی نمائش، ہانگ کیاو انٹرنیشنل اکنامک فورم اور متعدد معاون سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ افرادی تبادلے کی سرگرمیاں بھی شامل تھیں۔ دنیا کے 500 سب سے بڑے کاروباری اداروں اور صنعت کے بڑے اداروں میں سے 289 نمائش کے کاروباری شعبے میں حصہ لیا ہے. تقریبا 1500 چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں نے بھی اپنی مصنوعات پیش کیں،چھ نمائشی علاقوں میں 400 سے زائد نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات سمیت خوراک اور زرعی مصنوعات، آٹوموبائلز، سروسز کی تجارت، کنزیومر پراڈکٹس ، طبی آلات، فارماسیوٹیکل اور صحت سے متعلقہ آلات اور جدید ٹیکنالوجی کے پویلین اس نمائش کا خاصا رہے ۔
بہت سے ممالک نے پہلی بار اس نمائش میں حصہ لیا ۔ اس کے علاوہ ایک بے حد اہم بات یہ بھی سامنے آئی کہ چین نے ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے اس ایکسپو میں شرکت کے لیے کم ترقی یافتہ ممالک کی حوصلہ افزائی کی اور انہیں مفت اسٹینڈز، سبسڈیز اور ٹیکس چھوٹ بھی فراہم کی ۔ یہ اس امر کا عملی ثبوت ہے کہ چین جیسا بڑا ترقی پذیر ملک کم ترقی یافتہ یا اوسط آمدن والے ممالک کی مدد کرنے میں نہ صرف دلچسپی رکھتا ہے بلکہ عملی طور پر ان کی معاونت بھی کرتا ہے ۔ چین کے پیش کردہ “ون بیلٹ، ون روڈ”کا بھی یہی مقصد ہے اور اس انیشئیٹو کے متعدد شراکت دار بھی اس اقدام کو فروغ دینے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔ چین، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو عملی صورت میں ڈھالنے کا آغاز کرنے والاملک ہے۔ یہ نظریہ ممالک کو ایک اور دو کے درجے میں تقسیم کرنے کی نفی کرتا ہے اور مساوی اور مفید باہمی تعاون ک مانتا کرتا ہے اور یہی وہ تصورات ہیں جو سی آئی آئی ای کے خیال کی بنیاد ہیں۔
سی آئی آئی ای ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو سب کے لیے بین الاقوامی تجارت کے کھلے پن اور رسائی کے ماڈل کو فروغ دیتا ہے۔چینی وزیراعظم لی چھیانگ نے چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں آئندہ پانچ سالوں میں چین کی اشیاء اور سروسز کی مجموعی درآمدات 17 ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ظاہر کی تھی جس سے یقیناً عالمی مارکیٹ کو فائدہ ہوگا۔2012 سے اب تک چین کے اوپن نیس انڈیکس میں 5اعشاریہ 6فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کی رینکنگ 47 ویں سے بڑھ کر 39 ویں نمبر پر آ گئی ہے۔یہ ثبوت ہے کہ چین نے اعلی سطح پر کھلے پن کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کی ہے اور اقتصادی گلوبلائزیشن کو فروغ دینے والے سب سے اہم عناصر میں سے ایک بن گیا ہے. اس کے ساتھ بہت سے ترقی یافتہ ممالک نے اوپن نیس انڈیکس میں گراوٹ دکھائی اور مجموعی طور پر عالمی کھلے پن میں کمی کا رجحان نظر آ رہا ہے۔
موجودہ عالمی اقتصادی منظر نامے میں رونما ہوتی مسلسل تبدیلیوں کے باوجود ، چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بین الاقوامی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے تمام ممالک کے لیے ایک مستحکم قوت کے طور پر ابھری ہے۔ 2018 کے بعد سے ، چین نے ہر سال درآمدات پر توجہ مرکوز کرتی اس نمائش کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔ یہ ایکسپو چینی مارکیٹ کو بیرونی دنیا کے لیے کھولنے میں علامتی کردار ادا کرتی ہے ، لیکن اس سال کی نمائش میں ہونے والی ایک اور اہم پیش رفت نے دنیا کی توجہ حاصل کی ہے اور وہ ہے اس ایکسپو میں امریکا کی سرکاری طور پر پہلی مرتبہ شرکت ،جو چین -امریکہ تعلقات کے حوالے سے ایک مثبت پیغام دیتی ہے۔ یہ شرکت ماضی سے بالکل مختلف ہے کیونکہ پہلے ایکسپو میں امریکا کی نمائندگی انفرادی کاروباری افراد کے ذریعہ ہوتی تھی ۔ امریکہ کے لیے سی آئی آئی ای میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کا فیصلہ چینی مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہونے کے مواقع اور ممکنہ فوائد کے اعتراف کی عکاسی کرتا ہے۔
چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو نے خود کو ایک اہم ایونٹ کے طور پر تسلیم کروایا ہے جہاں دنیا بھر کے کاروباری ادارے اپنی مصنوعات اور خدمات کو چینی مارکیٹ میں پیش کرسکتے ہیں۔ چین اپنی معیشت کو دنیا کے لیے کھولنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے ایسے میں بین الاقوامی کاروباری اداروں کے پاس سی آئی آئی ای کے ذریعے بے مثال حجم والی متنوع مارکیٹ میں رسائی حاصل کرنے کا بہترین موقع دستیاب ہوتا ہے ، جو چینی صارفین سے براہ راست رابطہ قائم کرنے اور دونوں فریقوں کو وسیع پیمانے پر اقتصادی مواقع تلاش کرنے کے قابل بناتا ہے۔