ایک مضبوط تبادلہ پلیٹ فارم کی تعمیر۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں چین کی جانب سے چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو (سی آئی آئی ای) کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ یہ ایکسپو گزرتے وقت کے ساتھ ایک معاشی سرگرمی کے ساتھ ساتھ خیالات، ثقافتوں اور عالمی اقدامات اور بین الاقوامی تعاون کے لئے ایک نئے پلیٹ فارم میں ڈھل چکی ہے۔یہ ایکسپو ایک طاقتور تبادلہ پلیٹ فارم کی حیثیت سے دنیا بھر کے ممالک بالخصوص ترقی پذیر ممالک اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو متوازن کرنے کے چین کے عزم کی بھی عکاسی کرتی ہے۔ویسے بھی حالیہ برسوں میں چین نے اپنے عملی اقدامات سے ثابت کیا ہے کہ کھلے پن کا مطلب صرف تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنا یا سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا نہیں ہے، بلکہ یہ نئے خیالات کے لئے ذہنوں اور ثقافتی تبادلے کے لئے دلوں کو کھولنے کے بارے میں ہے۔
اس وقت ویسے بھی دنیا کو یک جہتی اور کثیرالجہتی کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا صرف 15 فیصد ٹریک پر ہے اور اس سال عالمی جی ڈی پی کی شرح نمو سست ہوکر 2.4 فیصد رہ گئی ہے۔اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت ایک ایسے دوراہے پر کھڑی ہے جہاں ترقی کے متنازع راستے، بڑھتی ہوئی عدم مساوات، مارکیٹ کا بڑھتا ہوا ارتکاز اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ نے مستقبل پر تاریک سایہ ڈال دیا ہے۔ایسے میں چین نے اپنے ہاں تواتر سے معاشی سرگرمیوں کے انعقاد سے دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ چین آئیں اور یہاں کی بڑی منڈی سے استفادہ کرتے ہوئے معاشی بحالی کی کوششوں کو مضبوطی سے آگے بڑھائیں۔
دوسری جانب یہ ایکسپو ایک ایسے وقت منعقد کی گئی ہے جب رواں سال چین کی اصلاحات اور کھلے پن کی 45 ویں سالگرہ اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔اس اہم موقع پر چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کا انعقاد یقیناً دوررس اہمیت کا حامل ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس مرتبہ، چین کے صدر شی جن پھنگ نے ایکسپو کے مستقبل کے حوالے سے بلند توقعات ظاہر کیں اور کہا کہ نئی ترقیاتی صورتحال تشکیل دینے کے لئے ایکسپو کے ونڈو فنکشن کے قیام کو تیز تر کیا جائے، اعلیٰ معیار کے کھلے پن پر مبنی پلیٹ فارم کے کردار کو مکمل بروے کار لایا جائے، اور دنیا کو بہتر بین الاقوامی پبلک پروڈکٹس کی خدمات فراہم کی جائیں۔چینی صدر کی ان توقعات کا باریکی سے جائزہ لیا جائے تو
“نئی ترقیاتی صورتحال تشکیل دینے کے لئے ونڈو فنکشن کے قیام کو تیز تر کرنے کا مطلب ہے کہ یہ ایکسپو چین کی بڑی مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہتر کوالٹی اور ورائٹی کی مصنوعات فراہم کرے گی اور بین الاقوامی صنعتی اداروں کی جدت طرازی اور ترقی کے مواقع فراہم کرے گی۔ اس سال کی ایکسپو میں ، چین نے درآمدات کو فعال طور پر بڑھانے ، آزمائشی فری ٹریڈ زون اور ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ جیسے مزید اعلیٰ معیار کے اوپن پلیٹ فارمز کی تعمیر سمیت متعدد اقدامات کی تجویز پیش کی ، جو ملٹی نیشنل انٹرپرائزز کے لیے بہتر ترقیاتی کا تجربات لائیں گے اور ایکسپو اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دینے کے پلیٹ فارم کے طور پر اپنا کردار مکمل طور پر ادا کرےگی۔
حقائق کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ یہ امپورٹ ایکسپو عالمی مفاد میں ہے اور آئندہ حقیقی کثیر الجہتی پر قائم رہتے ہوئے دنیا کو بہتر بین الاقوامی خدمات فراہم کرےگی ۔اسی عالمی معاشی سرگرمی میں چین نے “سلک روڈ ای کامرس” تعاون پائلٹ زون کی تعمیر کا اعلان بھی کیا ، جس سے بہت سے ممالک کے لوگوں میں مزید امید پیدا ہو گی۔چین نے یہ عزم بھی ظاہر کیا ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں اُس کی مصنوعات کی تجارت اور خدمات کی تجارت کا درآمدی اور برآمدی حجم بالترتیب 32 ٹریلین اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر سے متجاوز رہنے کی توقع ہے ، جس سے یقیناً پاکستان جیسے چین کے ہمسایہ دوست ملک بھی بڑے پیمانے پر مستفید ہوں گے اور ترقی کے ثمرات چینی عوام کے ساتھ ساتھ دیگرممالک کے لوگوں کو منتقل ہوں گے۔