بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ نئی توقعات۔ || تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

حالیہ برسوں میں دنیا نے دیکھا ہے کہ چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے ترقی کے بنیادی مسئلے پر توجہ مرکوز کی ہے اور شراکت دار ممالک کی معاشی ترقی کے لئے نئے انجن تعمیر کیے ہیں، ان کے اعتماد اور ترقی کی صلاحیت کو مضبوط کیا ہے، اور لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنایا ہے. چینی کمپنیوں نے شرکت دار ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، غربت کے خاتمے، صحت کی دیکھ بھال اور سماجی بہبود کے لا تعداد منصوبے شروع کیے ہیں، جن سے متعلقہ ممالک میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں قابل زکر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔

انہی کوششوں کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم  (بی آر ایف) آئندہ ہفتے  17 سے 18 اکتوبر تک بیجنگ میں منعقد ہوگا۔چین کے صدر شی جن پھنگ افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے ۔ شی جن پھنگ افتتاحی تقریب میں کلیدی خطاب کریں گے اور فورم میں شرکت کرنے والے غیر ملکی رہنماؤں اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان کے لیے استقبالیہ ضیافت کا اہتمام کریں گے۔تیسرے بی آر ایف کا موضوع “اعلیٰ معیار کا بیلٹ اینڈ روڈ تعاون: مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے ایک ساتھ” ہے۔یہ فورم ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب سال 2023 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔

اسی حوالے سے ابھی حال ہی میں جاری ہونے والےایک وائٹ پیپر کے مطابق 10 سال قبل اس اقدام کے آغاز اور تمام فریقوں کی مشترکہ کوششوں کی بدولت بی آر آئی فریم ورک کے تحت تعاون چین کی سرحدوں سے آگے بڑھ کر ایک بین الاقوامی پروڈکٹ میں ڈھل چکا ہے۔وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری نے اسے عوامی مفاد اور تعاون کے پلیٹ فارم کے طور پر خوش آمدید کہا ہے اور اس کے ٹھوس نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ گزشتہ دہائی کے دوران، بی آر آئی تعاون نے شریک ممالک کو حقیقی فوائد فراہم کیے ہیں، اور تمام انسانیت کے لئے جدیدیت کے احساس کا ایک نیا راستہ کھول دیا ہے. بی آر آئی تعاون کے تحت شراکت دار ممالک میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے رابطہ سازی کو ترجیح حاصل ہے۔اس خاطر  زمینی، بحری، فضائی اور سائبر اسپیس سے جڑے بنیادی رابطے قائم کیے گئے ہیں، جو تجارت اور صنعتی صلاحیت میں گہرے تعاون کے لئے ٹھوس بنیادیں رکھتے ہیں، اور ثقافتی اور عوامی تبادلوں کو مضبوط بناتے ہیں.بی آر آئی تعاون میں ایک اہم بات اقتصادی راہداریوں اور بین الاقوامی روٹس کی تعمیر ہے جس میں خاطر خواہ پیش رفت ہو رہی ہے۔

پاکستان کے تناظر میں بی آر آئی کے تحت ایک اہم پائلٹ پروجیکٹ، سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے رابطہ سازی کے فروغ اور صنعت کاری کے لئے ایک ٹھوس بنیاد رکھی ہے، اور ملک کی اقتصادی اور سماجی پائیدار ترقی کو مؤثر طریقے سے فروغ دیا ہے۔یہ امر قابل اطمینان ہے کہ 2022 تک سی پیک نے پاکستان میں 25.4 ارب ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی ہے اور ملک میں تقریباً 236000 ملازمتوں کے مواقع پیدا کیے ہیں۔ پاکستان میں چینی سفارت خانے کے مطابق اس سے پاکستان کو 8,000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے اور 886 کلومیٹر نیشنل کور ٹرانسمیشن گرڈ کی تعمیر میں مدد ملی ہے۔

مزید برآں،بی آر آئی کے تحت بین الاقوامی انٹر موڈیلٹی ٹرانسپورٹ چینلز مستحکم ترقی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں.مثلاً ،چین۔یورپ ریلوے ایکسپریس کو ہی دیکھا جائے تو   یہ اب 25 یورپی ممالک کے 200 سے زیادہ شہروں تک پہنچ چکی ہے ، جس میں 86 روٹس شامل ہیں جو 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے یوریشین اندرونی علاقوں کے اہم علاقوں سے گزرتے ہیں۔جون 2023 کے اختتام تک مال بردار ٹرینوں کا مجموعی حجم 74 ہزار سے تجاوز کر چکا تھا، جس میں آٹوموبائلز، مکینیکل آلات اور الیکٹرانک مصنوعات جیسے 53 زمروں میں تقریباً 7 0 لاکھ بیس فٹ مساوی یونٹس اور 50 ہزار سے زائد اقسام کے سامان کی نقل و حمل کی گئی، جن کی مجموعی مالیت 300 ارب ڈالر سے زائد تھی۔

بی آر  آئی میں شریک ممالک نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے ، آزاد تجارتی زونز کی تعمیر اور تجارتی شعبوں کو وسیع کرنے کے لئے مل کر کام کیا ہے تاکہ زیادہ متوازن ، مساوی اور پائیدار تجارتی نظام قائم کیا جاسکے ، اور باہمی فائدہ مند معاشی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیا جاسکے ۔وائٹ پیپر کے مطابق 2013 سے 2022 تک چین اور بی آر آئی کے شراکت دار ممالک کے درمیان درآمدات اور برآمدات کی مجموعی مالیت 19.1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئی، جس کی اوسط سالانہ شرح نمو 6.4 فیصد ہے۔

آج بی آر آئی کی روشنی میں، صنعتی تعاون گہرا ہو رہا ہے،شراکت دار ممالک مربوط ترقی، باہمی فائدے اور جیت جیت کے نتائج پر مبنی تعاون کے ایک نمونے کو فروغ دے رہے ہیں، جس نے صنعتی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور اس میں شامل ممالک میں صنعتی چینز کی مضبوطی کو فروغ دیا ہے۔متعلقہ ممالک نے روایتی صنعتوں بشمول اسٹیل، نان فیرس دھاتیں، تعمیراتی مواد، آٹوموبائلز، انجینئرنگ مشینری اور زراعت میں مشترکہ طور پر تعاون کو وسعت دیا ہے اور ڈیجیٹل معیشت، نئی توانائی کی گاڑیوں اور 5 جی جیسی ابھرتی ہوئی صنعتوں میں تعاون کی جستجو کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے نزدیک چین نہ صرف اندرون ملک بلکہ پوری عالمی معیشت میں مشترکہ خوشحالی کے اشتراک کی اہمیت کو عملی طور پر اجاگر کر رہا ہے اور آمدہ تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم اسے مزید تقویت اور نئی توانائی دے گا۔

SAK
شاہد افراز خان، بیجنگ

شاہد افراز خان کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link