AB

ماہ مبارک میں ایک بہترین کتاب کا انتخاب۔ | تحریر: عارف بلتستانی

اچھی کتاب کا انتخاب بھی ایک ہنر ہے۔ یہی ہنر دسیوں انسانوں کو باہنر بنا دیتا ہے۔ اس ہنر مندی کے مرحلے تک پہنچنے کےلیئے بھی ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہ مبارک رمضان اس ہنر مندی کےلئے  ایک بہترین ماحول ہے۔ جس میں خداوند عالم نے انسان کی خودسازی، فکر سازی اور ذہن سازی کےلیئے ایک بہترین اور لاریب کتاب بھیجی ہے۔
 قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس کی تلاوت، تدبر اور اس کی عبارتوں کی طرف نگاہ کرنا بھی عبادت ہے اور خدا وند متعال نے اسی مہینے میں ہی اس کتاب کو نازل کیا ہے۔ ہر انسان جس کا تعلق اسلام ہے سے وہ ماہ مبارک رمضان میں اس کتاب شریف کی حتما تلاوت کرتے ہیں۔ اس کی تفسیر اور اس کے ترجمے کا بھی مطالعہ کرتے ہیں اور کماحقہ کرنا بھی چاہئیے اور ساتھ اس پر تفکر ، تعقل اور تدبر کرنا چاہئیے کیوں کہ تدبر و تفکر خود ستر سال کی عبادت سے افضل ہے۔
ہم میں سے اکثر عربی زبان سے نابلد ہیں۔ جس کی وجہ سے قرآن کریم کی تلاوت کے علاؤہ کماحقہ استفادہ نہیں کر پاتے ہیں۔ لہذا ان چیزوں کو مد نظر رکھ کر کچھ کتابیں، کچھ تراجم ، کچھ تفاسیر اور کچھ اخلاقی اور ایک خاص کتاب کی تجویز آپ قارئین کے خدمت میں پیش کر رہا ہوں۔ ماہ مبارک رمضان میں جس کا بھی آپ مطالعہ کرنا چاہیں، کر سکتے ہیں۔ اگر آپ میں سے کوئی قرآن کے ترجمے کا مطالعہ کرنا چاہے تو شیخ محسن علی نجفی، علامہ ذیشان حیدر جوادی اور ڈاکٹر اسرار احمد کے ترجمے کا مطالعہ کریں۔
 اگر تفسیر کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو تفسیر تسنیم ، تفسیر نمونہ،شہید صدر کی لکھی ہوئی تفسیر سورہ حمد ،روح اللہ خمینی کی لکھی گئی تفسیر سورہ حمد  اور آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی تفسیر سورہ حمد و تفسیر سورہ برائت میں سے کسی ایک کا مطالعہ کریں۔ اگر باقی کتابوں کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو سر فہرست نہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ ہیں، جس کا ترجمہ مفتی جعفر حسین نے کیا ہے، اسکا مطالعہ کریں۔ اگر اخلاقی کتب کی طرف مراجعہ کرنا چاہیں تو چہل حدیث امام خمینی، معراج السعادہ ملا نراقی اور شہید مطہری کی کتاب انسان کامل کی طرف مراجعہ کریں۔
ان کتب کے بعد ہماری طرف سے ایک خاص کتاب کی تجویز ہے۔ جس کتاب کے لکھاری نے قرآن و حدیث، نہج البلاغہ اور  صحیفہ سجادیہ سے استنباط کر کے ایک ایسے موضوع پر لب کشائی کی ہے جو اسلام اور مسلمانوں کے درمیان مہجور شدہ موضوع ہے۔ وہ موضوع کرہ ارض پر حاکمیت اسلام کا موضوع ہے۔ یہ کتاب انسانوں کے اندر ایک انقلاب پیدا کرتی ہے۔ ایک تحول ایجاد کرتی ہے۔ اس عصر میں اسلام ناب محمدی کےلئے ایک فکری بنیاد بن گئی ہے۔ جس کتاب پر حاشیہ لکھے جا رہے ہیں۔ دروس دئیے جا رہے ہیں۔ اس کتاب کا نام فارسی میں “طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن ” ہے جب کہ اردو میں ” قرآن میں اسلامی طرزِ فکر کے بنیاد خدو خال” کے نام سے شائع ہوئی ہے۔
یہ کتاب در اصل ایک کلامی کتاب ہے۔ غیبت کبری سے لیکر اب تک علمائے تشیع نے دین اسلام کو چند حصوں میں تقسیم کئے ہیں۔ پہلا دور دین کو نقلی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی کتاب الاعتقاد ہے۔ دوسرا دور دین کو کلامی و عقلی انداز میں دیکھا اور  بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال شیخ مفید علیہ الرحمہ کی کتاب تصحیح الاعتقاد ہے۔ تیسرا دور دین کو فلسفی انداز میں دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ جس کی بہترین مثال نصیرالدین طوسی کی کتاب تجرید الاعتقاد ہے۔ چوتھا دور دین کو اجتماعی نگاہ سے دیکھا اور بیان کیا گیا ہے۔ جس میں بالا بیان شدہ تمام جہات کو جمع کر کے صرف نظری نگاہ سے دیکھنے کے بجائے عملی طور پر معاشرے میں تطبیق کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کا آغاز سید جمال الدین افغانی ، شیخ محمد عبدہ، علامہ اقبال سے لےکر علامہ طباطبائی و امام خمینی اور ان کے شاگرد خاص طور پر شہید مطہری ، شہید بہشتی، علامہ تقی مصباح، علامہ جوادی آملی، علامہ تقی جعفری اور رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے حاکمیت دین کے نام سے  بیان کیا ہے۔ حکومت اسلامی کے طور پر ایرانی معاشرے میں نافذ کی کوشش کی گئی ہے۔ اس نوع نگاہ کو رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اپنی کتاب “طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن” اردو میں “قرآن میں اسلامی طرز تفکر کے بنیادی خدو خال” میں بیان کیا گیا ہے۔
اس کتاب کی تین خاصیت ہے جو باقی تمام کتب سے ممتاز کرتی ہے۔ پہلی خاصیت یہ ہے کہ دین اسلام ایک اجتماعی مسلک و مکتب ہے۔ یعنی اسلامی معارف اور فکری نظام، محض ذہنی تصور نہیں بلکہ ایک اجتماعی عملی ذمہ داریوں کا مجموعہ ہے۔ جو انسان کی اجتماعی زندگی پر مبنی ہیں۔  اس زاویۂ نگاہ سے کہ اسلام میں انسانی زندگی کے لیئے یے کیا منصوبہ ہے؟  اس کا کیا مقصد ہونا چاہیے اور اس مقصد تک پہنچنے کے لیے کیا طریقہ ہے؟  اس کتاب میں موصوف نے اس کا جائزہ لیا ہے۔
ثانیاً ، دین اسلام ایک منظم اور مربوط اصولوں کا مجموعہ ہے۔  یعنی دین اسلام کی تمام تر فکری بنیادیں مربوط اور منظم انداز میں ایک وحدت کے طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ دین کے مجموعی نظام کا ایک جزو، اس مرکب کا ایک عنصر اور اس مضبوط عمارت کا ایک ستون ہے جو دیگر اجزا و عناصر کے ساتھ ہم آہنگ اور باہم مربوط ہے۔ اس طریقے سے، ان اصولوں کے مجموعے سے دین کا ایک جامع اور ہمہ گیر نقشہ اخذ کیا جاسکے گا، جو  ایک مکمل آئیڈیالوجی یا تصورِ حیات پر مشتمل ہے اور ایک ہمہ جہتی انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں سے ہم آہنگ ہے۔
تیسرا یہ کہ موصوف نے اسلامی اصولوں کے استنباط اور فہم دین میں دین کے بنیادی مصادر اور اساسی متون بالخصوص قرآن مجید کو اصل اور ماخذ قرار دیا ہے۔ اجتہادی اور تفسیری روش کے عین مطابق قرآنی مفاہیم کو جدید انداز میں پیش کیا ہے۔ اس میں  نہ ذاتی رجحانات ہے، نہ ہی انفرادی آرا ہیں، نہ  دوسروں کے فکری ذخیرے سے استفادہ کیا ہے بلکہ دین کے مفاہیم اور مقاصد کے حصول کے لیئے قرآن سب سے کامل اور مستند دستاویز ہے کہ جس میں کسی بھی سمت سے باطل داخل نہیں ہوسکتا، اور جس میں ہر چیز کے لیے روشنی موجود ہے بشرطیکہ ہم اس میں گہرے تدبر سے کام لیں،جیسا کہ خود قرآن نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے۔”
 آئیے اس کتاب سے استفادہ کرتے ہیں۔ موصوف نے قرآنی لہجے میں اسلام ناب محمدی کو بیان کیا ہے اور انسانوں کے اندر ایک تحول، طوفان اور انقلاب بپا کر کے اسلامی انقلاب کےلئے بنیاد فراہم کی ہے۔ چلے اس جہت سے بھی ایک دفعہ دیکھتے ہیں۔ اس کتاب کی پی ڈی ایف حاصل کرنے کےلئے رابطہ کریں۔

arifbaltistani125@gmail.com

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link