ایک منفرد سوچوں کا حامل انسان۔ | تحریر: اقبال حسین اقبال

بعض افراد کی سنجیدہ گفتگو، شیریں کلامی، مثبت مشورے، مخلصانہ رویے آپ کے اندر کی دنیا کو بدل دینے میں اور آپ کے اندر تحریک پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان کی درست رہنمائی آپ کو درست سمت تعین کرنے میں بڑی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ایسے ہی شخصیات میں ہمارے سر محبوب کا بھی شمار ہوتا ہے۔ان سے ہماری پہلے آشنائی 2017ء کے وسط میں ہوئی تھی۔اُن دنوں یہ ایک نجی بینک چلاتے تھے۔جب میں نے پاکستان کے موقر اخبارات میں لکھنا شروع کیا تو انھوں نے ہماری بہت تعریف کی اور ہمیں مفید مشورے دئیے۔آج اتنے کالم شائع ہو چکے ہیں کہ اگر ان کو یکجا کیا جائے تو ایک بہترین کتاب بن سکتی ہے۔خیر ہم سر محبوب کی جانب آتے ہیں۔آج بھی سر کی مخلصانہ رہنمائی ہمارے ساتھ ہے۔جب ملتے ہیں تو ایک ہمدرد ناصح کے طور پر خندہ پیشانی سے ملتے ہیں۔ہمارے بہت بڑے قدردانوں میں سے ہیں۔سر جب ہمارے پاس تشریف لاتے ہیں تو سماجی اور تعلیمی موضوعات پر سیر حاصل گفتگو ہوتی ہے اور ساتھ ہی ایک پیالی چائے ہماری گفتگو کو مزید شیریں بنا دیتی ہے۔مختصر اور سادہ فقرات میں معنی خیز گفتگو کرتے ہیں۔مجھے ان کی صحبت سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔

یہ فطرت شناس و فطرت پسند انسان ہیں۔بلند کوہساروں پرٹریکنگ کرنا، سیاحوں کی ٹولیوں کے ساتھ گھومنا پھرنا، مرغزار وادیوں میں سیر سپاٹے کرنا، روپوش فطری مناظر کو ڈسکور کرنا، سادہ مگر پُر لطف زندگی گزارنا ان کے خاص مشاغل ہیں۔یہی وجہ تھی کہ انھوں نے خود کو سرکاری قید میں رکھنا پسند نہیں کیا۔ویسے بھی انسان فطرتاً آزاد پسند و آزادی طلب پیدا ہوا ہے۔انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم یوٹیوب پر تب کام کا آغاز کیا جب اکثر لوگوں کو اس کے نام سے بھی آشنائی نہیں تھی۔مجھے اچھی طرح یاد ہے جب انھوں نے یوٹیوب پر کام کا آغاز کیا تو لوگ مختلف وسوسوں میں مبتلا تھے کہ اتنا پڑھا لکھا آدمی جاب چھوڑ کر کن کاموں میں پڑا ہوا ہے۔کیونکہ ہم من حیث القوم مجموعی طور پر روایت پسند ہیں۔روایات کے خول سے نکلنا ہماری سب سے بڑی مشکل ہے۔ہمارے معاشرے پر فرسودہ روایات، کلچر اور رسومات کا غلاف چڑھا ہوا ہے۔جسے مارڈرن دور نے مسترد کیا ہوا ہے مگر آج بھی ہم اس کثیف غلاف میں لپٹے ہوئے ہیں۔اس جمود شدہ معاشرے میں تغیر و تبدل کی باتیں کرنے والا کسی دوسرے سیارے کا مخلوق لگتا ہے۔سب سے بڑی بات یہ کہ آپ سماج میں منفرد سوچیں اور کچھ نیا کرنے کا عزم کریں تو آپ کی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے ‘ آپ کے آئیڈیاز کو مسترد کیا جا سکتا ہے مگر اپنے ارادے کو عملی جامہ پہنا کر لوگوں کو ثبوت دکھانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔

بالکل ایسے ہی ملے جلے حالات محبوب صاحب کو پیش آئے مگر انھوں نے سماجی مخالفت کی بالکل پرواہ نہ کی اور اپنے کام اور کام کرنے کی جنون سے ایک قدم پیچھے نہ ہٹے۔کیونکہ دنیا کا کوئی بھی بڑا اور کامیاب انسان ناکامی کے ڈر سے اپنے ارادے تبدیل نہیں کرتا۔اس لیے کہ جن کے دلوں میں جیت کی لگن ہو وہ خوف کے بتوں کو توڑ کر اپنے لیے راستے ہموار کر لیتے ہیں۔آج پوری دنیا میں محبوب صاحب کے چاہنے والوں کی ایک کثیر تعداد ہے۔ کروڑوں لوگ ان کے ویڈیوز شوق سے دیکھتے ہیں اور ان کے کام کی بھرپور تعریف کرتے ہیں۔جب انسان اپنے مقصد کو پانے کے لیے مصمم ارادے اور عملِ پیہم کے ساتھ کام کرے تو کوئی مشکل ان کی راہ کی دیوار نہیں بن سکتی۔یہی وجہ تھی کی برسوں پہلے علامہ اقبال نے خوب فرمایا تھا

نگہ بلند سخن دل نواز جاں پرسوز

یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لیے

اکتوبر 2022ء کو ہم ایک سیشن میں شرکت کرنے کے لیے ہنزہ گئے تھے۔سر ان دنوں ہنزہ میں رہائش پذیر تھے۔یہ ہمیں لینے کے لیے اپنی گاڑی لے کر علی آباد آئے اور سیدھا کریم آباد لے گئے جسے وادیِ ہنزہ کا دل بھی کہا جاتا ہے۔ایک ہوٹل میں بیٹھ کر خوب گپ شپ کی۔کریم آباد کے پُر رونق بازاروں کا نظارہ کیا۔یہاں سے ہمیں اپنے گھر لے کر آئے۔گھر میں اسپیشل کھانا بنوایا تھا ہماری خوب مہمان نوازی کی اور واپس علی آباد اڈے پر ڈراپ کیا۔اس دن معلوم ہوا کہ محبوب صاحب کس قدر مہمان نواز ہیں اور اپنے علاقے کے لوگوں کے لیے دل میں کس قدر محبت کی حرارت رکھتے ہیں؟

بہرحال محبوب صاحب نوجوان نسل کے لیے عملی نمونہ ہیں۔آپ نے ثابت کر دیا ہے کہ صرف سرکاری نوکری یا کسی کمپنی میں کلرک کی جاب آپ کو نجات نہیں دے سکتی۔یہ بات بھی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ معیشت انسان کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔آپ نوکر بن کر دو وقت کی روٹی تو کھا سکتے ہیں۔ آپ ٹائی پہن کر کسی دفتر میں کام تو کر سکتے ہیں مگر آپ کی آزادی سلف ہو سکتی ہے۔آپ کو باس کی باتیں برداشت کرنا پڑیں گی۔آپ کو کام کے سلسلے میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔آپ بظاہر آزاد مگر آپ کی اندر کی حالت یاسیت اور محرومی سے بھری  ہو گی اور آپ ذہنی کوفت کا شکار ہو سکتے ہیں۔حاصلِ کلام یہ ہے کہ انسان کو بالخصوص نوجوان نسل کو دوسروں پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ دنیا میں باوقار اور آزاد زندگی گذارنے کے لیے  کام کا آغاز کرین اور خود اعتمادی کا دامن  کبھی نہ چھوڑیں  یقیناً آپ دنیا کے بہترین اور کام یاب افراد میں شمار ہوں گے۔یہی سب کچھ محبوب صاحب کی زندگی کا خلاصہ ہے۔

اقبال حسین اقبال کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link