چینی صدر کے سہ ملکی دورےکا دوسرا مرحلہ، چین کے ہم نصیب معاشرے کے تصور کو تقویت دیتا ہے۔ | تحریر : سارا افضل

فرانس کے بے حد کامیاب اور خوشگوار دورے کے بعد چینی صدر نے ۳ یورپی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں   ۷ مئی کی رات کو سربیا کے سرکاری دورے کا آغاز کیا۔  اس دورے  کا مقصد بدلتی ہوئی عالمی حرکیات کے درمیان چین اور سربیا کے درمیان آہنی دوستی کو مضبوط بنانا ہے۔سربیا وسطی اور مشرقی یورپ میں چین کا پہلا جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہے ، حالیہ برسوں میں چین اور سربیا کے صدور  کی اسٹریٹجک رہنمائی میں دونوں ممالک  کے تعلقات نے اعلی سطح کی کارکردگی برقرار رکھی ہے۔8 مئی کو  بلغراد میں سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچیچ کے ساتھ  ملاقات   کے موقع پر شی جن پھنگ نے  کہا کہ سربیا ، وسطی اور مشرقی یورپ میں چین کا پہلا جامع اسٹریٹجک پارٹنر ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون نے ان ممالک کی   ترقی  میں مضبوط تحریک پیدا کی ہے اور اپنے عوام  کے لیے ٹھوس فوائد حاصل کیے ہیں۔تعلقات کی مضبوطی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں سب سے پہلے، دو طرفہ تعلقات کی اسٹریٹجک نوعیت کو اجاگر کیا جائے اور دو طرفہ تعلقات کی عمومی سمت کا ادراک کیا جائے۔

دوسرا، دونوں ممالک کے  عوام کو زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے عملی تعاون قائم رکھا جائے ۔ “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلی معیار کی تعمیر میں چین-سربیا  تعاون سے نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، دونوں ممالک کو نقل و حمل اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے جیسے روایتی شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوطی سے آگے بڑھانا چاہیے۔تیسرا، دوطرفہ تعلقات کی اختراعی نوعیت کو آگے بڑھایا جائے، تعاون کے نئے امکانات کو توسیع دی جائے اور اختراعی تعاون کو دوطرفہ تعلقات کی  ترقی میں زیادہ  اہمیت دی جائے۔

اس دورے کے دوران شی جن پھنگ نے دونوں ممالک کی تاریخی دوستی اور امن کے قیام کی خاطر دی جانے والی قربانیوں کی بھی نشاندہی کی ۔ انہوں نے کہا کہ  تاریخ میں چین اور سربیا کی دوستی عالمی امن و ترقی کے مشترکہ تحفظ کی عظیم جدوجہد کے دور میں مضبوط ہوئی  تھی، یہ دوستی زندگی اور لہو  پہ قائم ہوئی۔ شی حن پھنگ نے بحیثیتِ رہنما  صدر الیگزینڈر  کی  تعریف کی اور  سربیا کی سیاسی صورتحال  کے استحکام ،،  معاشی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی میں مسلسل آنے والی بہتری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پیچیدہ بیرونی ماحول، خطرات اور چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے، سربیا  خود مختاری پر ثابت قدم ہے، اپنی علاقائی سالمیت اور قومی وقار کا  مضبوطی سے  دفاع کرتا ہےاور بین الاقوامی  انصاف کاتحفظ کرتاہے، جس سے بین الاقوامی برادری سے کی جانب سے اسے بے حد  احترام ملا ہے۔ انہوں نے اس تمام پیش رفت پر سربیا کا ایک اچھا دوست اور ساتھی ہونے کے ناتے دلی خوشی کا اظہار کیا ۔ ان کے یہ خیالات اور جذبات ان کے خلوص اور نیک نیتی کا مکمل اظہار کرتے ہیں ۔

چین اور سربیا کے درمیان ۲۰۱۶  میں قائم ہونے والی جامع اسٹریجک شراکت داری کے بعد سے، دوطرفہ تعلقات کےگہرائی میں  مزید اضافہ ہوا  اوریہ تعلقات  چین اور یورپی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کی ایک مثال بن چکے ہیں ۔ایک نئے تاریخی نقطہ آغاز پر کھڑے ہوکر ، چین اور سربیا کے تعلقات کا روشن مستقبل آہستہ آہستہ آشکار ہو رہا ہے۔ صدر شی جن پھنگ نے اپنے اس دورے میں اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ  چین، سربیا کے ساتھ مل کر دو طرفہ تعلقات کو مزید آگے بڑھائے گا ، مشترکہ طور پر چین-سربیا ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کو فروغ دے گا اور بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے کے لیے مزید خدمات سرانجام دینے کی بھر پور کوشش کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے  تعلقات نئی آب و تاب کے ساتھ چمکتے رہیں ۔

دونوں صدور کی  صحافیوں کے ساتھ مشترکہ ملاقات کے موقع پر صدر شی جن پھنگ نے   چین کی طرف سے چین-سربیا ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی حمایت  کے پہلے چھ اقدامات کا اعلان بھی کیا۔

 پہلا یہ کہ ، دونوں ممالک کی  مشترکہ کوششوں سے، اس سال یکم جولائی کوچین-سربیا آزاد تجارتی معاہدہ  باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو جائے گا۔ دوسرا، چین  پروفیشنل ورلڈ ایکسپو 2027 کی میزبانی  کے لیے سربیا کی حمایت کرتا ہے۔ چین  اس ایکسپو میں شرکت کے لیے وفود بھیجے گا اور متعلقہ تعمیراتی منصوبوں میں شرکت کے لیے چینی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔ تیسرا، چین سربیا کی اعلیٰ معیار کی زرعی مصنوعات کی درآمدات کو بڑھانے کے لیے تیار ہے۔چوتھا، چین اگلے تین سالوں میں سائنسی تحقیق  کے تبادلوں کی مد میں  چین جانے کے لیے سربیا کے 50 نوجوان سائنسدانوں  کی معاونت کرے گا۔

 پانچواں، چین اگلے تین سالوں میں 300 سربیائی نوجوانوں کو چین میں تعلیم حاصل کرنے کی دعوت دے گا اور چھٹا یہ کہ  چین ،بلغراد سے شنگھائی کے لیے براہ راست پرواز وں کا آغاز کرنے لیے سربیا کا خیرمقدم کرتا ہے اور دونوں ممالک کی فضائی ٹرانسپورٹ کمپنیز کی  بلغراد سے گوانگ چو کے لیے براہ راست  پروازوں کے آغاز کی  حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ  سربیا کی ترقی  کی خوشی صرف سربیا اور اس کے عوام کے لیے ہی نہیں بلکہ چین کے لیے بھی خوشی کا باعث ہے۔

آٹھ سال میں شی جن پنگ کا سربیا کا یہ دوسرا دورہ ہے جو دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے ایک سنگ میل ہے، اس دورے کو دوستی بڑھانے کے ایک اہم موقع پر طور پر لیتے ہوئے چین نے   سربیا کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی کو مستحکم کرنے، باہمی سیاسی اعتماد کو گہرا کرنے اور عملی تعاون کو وسعت دینے  کی جس خواہش کا اظہار کیا ہے  وہ  چین- سربیا تعلقات کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز  ہوگا  اور اس سے ایک ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے میں مزید فعال کردار ادا کیا جا سکے گا۔ یہ دورہ اور اس میں ہونے والی تمام پیش رفت محض سربیا  ہی نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک اور ان ممالک کے عوام کے لیے بھی  روشن مستقبل کی راہ دکھاتی ہے  اور ایک مرتبہ پھر سے دنیا کے سامنے اس بات کو واضح کرتی ہے کہ چین دنیا کے تمام ممالک ، خواہ وہ بڑے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا چھوٹے ترقی پذیر یا کم ترقی یافتہ ممالک ، سب کے لیے امن ، خوشحالی اور ترقی کی  حامل ایک ایسی دنیا تشکیل دینا چاہتا ہے جہاں ایک کا فائدہ سب کا فائدہ ہو ، ایسی دنیا جہاں صرف تعمیر ہو تخریب نہیں اور  یہی چین کی جانب سے پیش کردہ  ” ہم نصیب معاشرے “کی حقیقی روح  ہے  ۔

سارا افضل کی مزید تحریریں پڑھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link