سی پیک ،پاکستان کی معاشی سماجی ترقی کا تاریخی باب۔ | تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین کے پیش کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کو آج دس سال ہو چکے ہیں۔حقائق کے تناظر میں بی آر آئی ایک بین الاقوامی تعاون کا پلیٹ فارم ہے جو عالمی گورننس کے نظام میں اصلاحات کے لئے چینی حل فراہم کرتا ہے ، اور عالمی ترقی کی تاریخ میں نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ وسیع تناظر میں بی آر آئی کا مقصد تجارت، سرمایہ کاری، اور بنیادی ڈھانچے کے نیٹ ورک کی تعمیر اور مختلف خطوں کو قدیم تجارتی راستوں سے ملانا ہے۔آج دس سال بعد، بی آر آئی دنیا میں رابطہ سازی کے فروغ کا نمائندہ پلیٹ فارم ہے جس نے بے شمار کامیابیاں سمیٹی ہیں۔دیکھا جائے تو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون، وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ مفاد کے رہنما اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے، ایک ایسے عالمی پلیٹ فارم میں ڈھل چکا ہے جو شراکت دار ممالک کے عوام کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور مشکل چیلنجوں کے باوجود عالمی ترقی کو مزید آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون نے رابطہ سازی کے فروغ سے، عالمی اقتصادی کساد بازاری کے باوجود نمایاں ترقی کی ہے۔یہی وجہ ہے کہ گزرتے وقت کے ساتھ بی آر آئی کو دنیا بھر میں نمایاں پزیرائی مل رہی ہے اور ممالک کی ایک بڑی تعداد اس میں شمولیت اختیار کر رہی ہے۔بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی عالمی پزیرائی کا اندازہ یہاں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا کے 150 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد عالمی تنظیمیں اس میں فعال طور پر حصہ لے رہی ہیں جو عالمی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے نقطہ نظر کی حقیقی کامیابی ہے۔ بی آر آئی میں شریک ممالک دنیا کی آبادی کا تقریباً 75 فیصد ہیں اور یہ تمام شراکت دار چین کے زبردست ترقیاتی تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
پاکستان کے تناظر میں بی آر آئی کے اہم ترین منصوبوں میںچین پاک اقتصادی راہداری بھی شامل ہے ۔سی پیک کا شمار بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اہم اولین منصوبوں میں کیا جاتا ہے۔2013 میں اس کے آغاز سے اب تک دونوں ممالک مشترکہ مشاورت، مشترکہ تعمیر اور مشترکہ شیئرنگ کے اصولوں کے مطابق سی پیک منصوبوں کی تعمیر کو آگے بڑھا رہے ہیں اور اس حوالے سے متعدد ابتدائی ثمرات حاصل کئے گئے ہیں، جن کی بدولت نہ صرف پاکستان کی اقتصادی و سماجی ترقی کو نئی قوت محرکہ ملی ہے بلکہ خطے میں باہمی رابطے اور انضمام کے عمل کے لئے بھی اچھی بنیاد ڈالی گئی ہے۔آج یہ منصوبہ چین اورپاکستان کے درمیان سدا بہار دوستی کا جیتا جاگتا ثبوت بن چکا ہے۔یہ راہداری دونوں ممالک کے درمیان نئے عہد میں قریب تر چین پاک ہم نصیب معاشرہ تشکیل دینے میں اہم حمایت فراہم کر رہی ہےاور دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت بھی اس کی اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ چینی صدر شی جن پھنگ نے ابھی حال ہی میں سی پیک کی دسویں سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام اس بات پر زور دیا کہ مستقبل میں چین پاکستان کے ساتھ مل کر اعلیٰ معیاری، پائیداراور عوام دوست اہداف پر قائم رہتے ہوئے منصوبہ بندی اور انتظامات کو بہتر بنانے اور تعاون کو توسیع دینے کا خواہاں ہے تاکہ سی پیک کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے اعلیٰ معیارکے ساتھ مشترکہ تعمیر کے شعبے میں ایک مثالی منصوبہ بنایا جائے۔انہوں نے واضح کر دیا کہ چاہے بین الاقوامی صورتحال میں کتنی ہی تبدیلیاں رونماکیوں نہ ہوں، چین ہمیشہ ثابت قدمی سے پاکستان کےساتھ کھڑا رہےگااور ہاتھ میں ہاتھ لیے اور شانہ بہ شانہ آہنی دوستی کو فروغ دیتے ہوئے ترقی اور سلامتی کو بہتر انداز میں مربوط کرےگا۔چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ ہم بہتر معیار کے ساتھ وسیع تر پیمانے پر مزید گہرا تعاون کرتے ہوئے چین پاک آل ویدراسٹرٹیجک پارٹنرشپ کو نئی بلندی تک پہنچائیں گےاوردونوں ممالک نیز خطے کی امن و خوشحالی کے لئے مزید خدمات سرانجام دیں گے۔
جہاں تک سی پیک کے ٹھوس ثمرات کا تعلق ہے تو پاکستان میں جدید شاہراہوں ، ریلوے ، بندرگاہوں اور توانائی کے منصوبوں کی تعمیر نے رابطے کو نمایاں طور پر بہتر بنایا ہے اور نقل و حمل کے اخراجات کو کم کیا ہے۔ سی پیک کی بدولت توانائی کے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے بجلی کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوا اور لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی آئی ہے۔سی پیک منصوبہ جات نے پاکستان کے نیشنل گرڈ میں 08 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی کا اضافہ کیا ہے۔سی پیک کے تحت قائم کردہ خصوصی اقتصادی زونز غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور مقامی صنعتوں کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ان ایس ای زیڈز نے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں، جو غربت کے خاتمے اور بے روزگاری کو کم کرنے کی حکومتی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ چینی کمپنیوں کے ساتھ تعاون سے پاکستان کو جدید ٹیکنالوجی اور مہارت کی منتقلی میں مدد ملی ہے۔ اس سے نہ صرف ملک کی تکنیکی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس کی افرادی قوت کو بھی نئی مہارتوں کے ساتھ بااختیار بنایا گیا ہے۔یوں ، کہا جا سکتا ہے کہ سی پیک منصوبہ جات کی تکمیل سے پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی سماجی ترقی کو آگے بڑھانے میں نمایاں مدد مل رہی ہے اور مستقبل میں پاکستانی سماج پر اس کے دوررس مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔