عالمانہ سوچ پر لعنت ! واہ۔ | تحریر: عارف بلتستانی
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ علماء کرام اور اصحابِ فکر و دانش نے ہر عہد میں انسانی حقوق، سماجی انصاف اور اخلاقی اقدار کی پاسداری کے لیے اپنی آواز بلند کی ہے۔ ان کا موقف ہمیشہ واضح رہا ہے: آئین و قانون کی حکمرانی، عوام کی بھلائی، اور ملک و قوم کی تعمیر و ترقی۔ یہ وہ بنیادی اصول ہیں جن پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔
لیکن افسوس! آج ہم ایسے دور میں سانس لے رہے ہیں جہاں یہی عالمانہ سوچ اور اس کی روشن تعلیمات کچھ نام نہاد “ترقی پسند” سیاستدانوں اور ان کے مفاد پرست حلقوں کے لیے زہر قاتل بن چکی ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ علماء کی آواز عوام کے دلوں میں گھر کر لیتی ہے۔ یہ آواز ان کے جھوٹے پروپیگنڈے، ان کی عیاریوں اور ان کی لوٹ کھسوٹ کے مکر کو بے نقاب کر دیتی ہے۔
ان کے مکروہ عزائم کی حقیقت کیا ہے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے عوام کی فلاح و بہبود محض ایک نعرہ ہے، جبکہ ان کا اصل ہدف زمینیں، وسائل اور ٹھیکے حاصل کر کے اپنی تجوریاں بھرنا ہے۔ وہ گرین ٹورزم جیسے خوبصورت الفاظ کے پردے میں قومی اثاثے ہتھیاتے ہیں۔ ان کی ترقی کا پیمانہ اپنے عوام کی خوشحالی نہیں، بلکہ بیرونی طاقتوں کی خوشنودی اور ان سے ملنے والی سرپرستی ہے۔ وہ اپنی قومی شناخت، ثقافت اور تہذیبی اقدار کو مغربی کلچر کے سامنے روندنے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
جب یہ لوگ علماء کی سچائی اور عوام کی بیداری کے سامنے اپنے عزائم میں ناکام ہو جاتے ہیں تو ان کا آخری ہتھیار جھوٹ اور پروپیگنڈا ہوتا ہے۔ وہ علماء کی سوچ کو دقیانوسی، ترقی میں رکاوٹ اور قوم کے لیے نقصان دہ قرار دے کر عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ عالمانہ سوچ، عوام کی بیداری اور شعور سے خوف کھاتا ہے۔ اس لیے وہ ان کی عالمانہ سوچ پر لعنت بھیجتے ہیں، انہیں بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ عوام ان سے دور ہو جائیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کون ترقی چاہتا ہے اور کون اس میں رکاوٹ ہے؟ کیا وہ لوگ جو انصاف، قانون کی بالادستی اور شفافیت کی بات کرتے ہیں، ترقی میں رکاوٹ ہیں؟ یا پھر وہ لوگ ہیں جو عوام کے ٹیکس کے پیسے سے عیاشیاں کرتے ہیں، قرضے لے کر قوم کو مقروض بناتے ہیں اور ہر معاہدے کے پیچھے اپنا ذاتی مفاد رکھتے ہیں؟
حقیقت یہ ہے کہ علماء کی سوچ پر لعنت بھیجنے والے درحقیقت اپنی ہی شکست فاش، اپنے کردار کی کمزوری اور اپنے مفادات کے تحفظ کی جنگ ہار چکے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ جب تک عوام کی آنکھوں پر پڑی ہوئی غفلت کی پٹی نہیں کھلتی، وہ انہیں لوٹتے رہیں گے۔ اور علماء کی سوچ ان غفلتوں کو کھولنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اور اب تو الیکشن کے قریب آنے پر یہ لوگ عوام کے منہ کو بند کرنے کے لیے ظاہری فنڈ اور مراعات کا سراب دکھا رہے ہیں، جو حقیقت میں ان کے ماضی کے وعدوں کی مانند دھوکہ اور فریب کے سوا کچھ نہیں۔
لہٰذا، عوام الناس ان کے جھوٹے پروپیگنڈے سے باخبر رہیں۔ ان کے الفاظ نہیں، ان کے اعمال کو دیکھیں۔ علماء کی سوچ پر کیچڑ اچھالنے والوں
کے پیچھے چھپے ہوئے مکروہ عزائم کو پہچانیں۔ یاد رکھیے، تاریخ ہمیشہ حق پرستوں کا ساتھ دیتی آئی ہے۔