آئرن ڈوم کی تباہی اور اسرائیل کی شرمناک شکست۔| تحریر: عارف بلتستانی
ٹیکنالوجی انسان کی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ٹیکنالوجی خود بذاتِ خود بری چیز نہیں ہے، بلکہ بشر کا ایک شاہکار ہے۔ برائی اس میں ہے کہ انسان کا دارومدار صرف اسی ٹیکنالوجی پر ہو، اسی پر انحصار اور اسی سے وابستگی ہو۔ یہ انسانی کمزوری اور ضعف ہے۔ اگر یہی انحصار اور وابستگی اس ہستی پر کی جائے جس نے انسان کو ٹیکنالوجی بنانے کی صلاحیت دی ہے، تو یہ ضعف نہیں، بلکہ انسان کی سب سے بڑی اور لازوال طاقت شمار ہوگی۔
مغربی تمدن اور اسلامی تمدن میں یہی فرق ہے۔ اسلام کمالِ مطلق خداوندِ متعال کی لافانی ذات پر تکیہ کرتا ہے، جبکہ مغرب مکمل طور پر ٹیکنالوجی پر انحصار کرتا ہے اور انسان کی قدر و قیمت، ارزش و کرامت کو تسلیم نہیں کرتا۔ اگر انسان اپنی معنویت کے ساتھ میدانِ کارزار میں اترے اور انسانیت کی ترقی و پیشرفت کی خاطر خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرے، تو فتح یقینی ہے۔ آج کے دور میں دنیا کے مادی اوزاروں اور ٹیکنالوجی پر غلبہ پانا کوئی مشکل کام نہیں رہا۔
ایران اور اسرائیل کی جنگ نے اس بات کو ثابت کر دیا۔ پوری دنیا اپنی تمام تر جنگی اور میڈیا ٹیکنالوجی کے ساتھ تنِ تنہا ایران پر حملہ آور ہوئی، لیکن شہادت پرور قوم کے جوانوں نے مغربی تمدن کی ناک میں دم کر دیا۔ اسرائیل کے حملے کو چوبیس گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ ایران نے دہائیوں پہلے بنائے گئے میزائلوں کو زنگ آلود نہیں ہونے دیا۔ “عماد”، “سجیل”، اور “خیبر” جیسے میزائلوں کے ذریعے دنیا کے محفوظ ترین مقامات کو بھی جہنم بنا دیا۔
نہ آئرن ڈوم یہودیوں کو بچا پایا، نہ ہی ان کی جدید ٹیکنالوجی نے انہیں پناہ دی۔ خیبری مجاہدوں نے “خیبر شکن” میزائل کے ذریعے حملہ کر کے ان کی ٹیکنالوجی کے پرخچے اڑا دیے۔ جب آپ ٹیکنالوجی کے بجائے خلوصِ دل سے اس ذات پر بھروسہ کرتے ہیں جو ہر چیز پر قادر ہے، تو فتح آپ کے قدم چومتی ہے۔
جہاں سپاہِ اسلام کو خدا کی خاص نصرت حاصل تھی، وہیں ملت کے باغیرت، باشعور اور بابصیرت عوام نے بھی افواج اور حکومت کے ساتھ مل کر اس تاریخی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ جنگی حالات میں عوام نے ایثار، قربانی اور فداکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے تمام ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ امریکہ اور اسرائیل کی اس شرمناک تاریخی شکست میں جہاں خدا کی نصرت اور اسلامی سپاہ کی تدبیر و ٹیکنالوجی کا کردار ہے، وہیں عوام کی دینی و ملی وحدت، اتحاد، فداکاری، شجاعت اور حمایت کا بھی برابر کا حصہ ہے